لانگ مارچ نہیں انقلاب کیلئے نکل رہا ہوں: عمران خان

پاکستان تحریک انصاف کے چیئر مین اور سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ میں جس لانگ مارچ کے لیے نکل رہا ہوں وہ مارچ نہیں انقلاب ہے۔اس سے قبل سیالکوٹ کے مرے کالج میں طلبہ کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے سابق وزیراعظم نے کہا کہ انسانوں اور جانوروں کے معاشرے میں سب سے بڑا فرق انصاف کا ہوتا ہے، انسانی معاشروں میں قانون طاقتور اور کمزور کو ایک طرح دیکھتا ہے۔ دنیا آگے نکل گئی اور ہمارا ملک اسی لیے پیچھے رہ گیا کیونکہ ہمارے ملک میں انصاف نہیں ہے، طاقتور اپنے آپ کو قانون سے بالاتر سمجھتا ہے، ملک کا سب سے بڑا ڈاکو آپ کا وزیر اعظم بن گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ میں سب سے پہلے طلبہ کو کہوں گا کہ اپنی پڑھائی پر آپ کی سب سے زیادہ توجہ ہونی چاہیے، وہی اقوام اوپر جاتی ہیں جو تعلیم کو اہمیت دیتی ہیں، ان شا اللہ میں اس کالج کو یونیورسٹی کا درجہ دلوانے کی کوشش کروں گا۔ ظلم و زیادتی ہو تو زندہ معاشرہ انصاف کے لیے کھڑا ہوتا ہے، جانور کبھی ظلم و زیادتی کے خلاف کھڑے نہیں ہوتے۔پی ٹی آئی چیئر مین نے کہا کہ ارشد شریف کا رتبہ شہیدوں میں شمار ہوتا ہے جو اپنے ملک کے لیے جدوجہد کر رہا تھا، چوروں اور ڈاکوؤں کو بے نقاب کر رہا تھا اور ’رجیم چینج‘ کے خلاف جہاد کر رہا تھا، یہ قوم ہمیشہ اس کو یاد رکھے گی کہ اس نے حق کے لیے اپنی جان قربان کی۔ میں آج آپ کو صرف یہ بتانے آیا ہوں کہ میں جب تک زندہ ہوں تب تک امریکا کے مسلط کردہ چوروں کا مقابلہ کروں گا، اپنی قوم کو تیار کروں گا، اللہ کے تمام پیغمبروں نے ظالموں کا مقابلہ کیا اور سب انصاف کے لیے کھڑے ہوئے۔انہوں نے کہ آپ سب مستقبل کے لیڈر ہیں، لیڈر وہی ہوتا ہے جو انصاف کے لیے کھڑا ہوتا ہے، جو ظلم کے سامنے سر جھکاتے ہیں ان میں اور جانوروں میں کوئی فرق نہیں ہوتا۔ انشا اللہ ہم ان چوروں کا مقابلہ کریں گے، ان کو شکست دیں گے اور قائد اعظم کا پاکستان بنائیں گے اور پاکستان کے لیے علامہ اقبال کا خواب پورا کریں گے۔بعد ازاں سیالکوٹ میں وکلا کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ جس معاشرے میں قانون کی پاسداری نہیں ہوتا وہ کبھی خوشحال نہیں ہوتا، اللہ نے انسان کو زمین پر انصاف قائم کرنے کے لیے بھیجا ہے۔ لندن میں بیٹھا مفرور شخص ملک کے فیصلے کررہا ہے، سزا یافتہ حکمران طبقہ ملک پر مسلط رہا تو پاکستان کا کوئی مستقبل نہیں ہے، دنیا کا کوئی ایک ملک ایسا نہیں ہے جہاں انصاف نہ ہو اور وہ خوشحال ہو۔عمران خان نے کہا کہ ملک میں موجود سہولت کاروں اور ہینڈلرز کی مدد سے امریکا نے ہم پر چوروں کو مسلط کیا، اگر قوم نے اس ظلم ور ناانصافی کے سامنے سر جھکایا تو سامنے صرف موت ہے۔ ارشد شریف پاکستان کا نمبر ون تحقیقاتی صحافی تھا، وہ صرف ملک کے لیے کھڑا تھا، کئی بار غلط بھی ہوتا تھا لیکن اپنے ضمیر کے مطابق انصاف کے لیے کھڑا تھا، اس کا کوئی دشمن بھی یہ دعویٰ نہیں کر سکتا کہ ارشد شریف کبھی اپنے ضمیر کا سودا کرتا تھا۔انہوں نے کہا کہ ارشد شریف جیسے صحافی ملک کا اثاثہ ہوتے ہیں، میں نے کبھی پاکستان میں کسی صحافی کے قتل پر اس طرح کا رنج و غم اور غصہ نہیں دیکھا کیونکہ سب جانتے تھے وہ ایک نڈر صحافی تھا جس نے شہادت دی۔ ارشد شریف کو معلوم تھا کہ اس کی جان خطرے میں ہے، میں نے اس کو 2 بار کہا کہ ملک سے بار چلے جاؤ، کبھی دھمکیاں مل رہی تھیں کبھی ایجنسیز اسے کچھ کہہ رہی تھی، صرف اس لیے کیونکہ وہ ’وجیم چینج‘ کے خلاف کھڑا تھا۔سابق وزیراعظم نے کہا کہ نامعلوم نمبرز سے ارشد شریف کو حکم آتے تھے کہ ’یہ‘ نہ کہو ورنہ تمہیں ’یہ‘ کردیں گے، اس کے گھر میں بھی اس کو دھمکیاں دی گئیں، پھر ہم نے اسے ملک سے باہر دبئی بھجوایا، یہ لوگ دبئی بھی پہنچ گئے اور اسے ملک واپس لانے کی کوشش کی گئی، دبئی سے وہ کینیا چلا گیا وہاں بھی انہوں نے اس کا پیچھا نہ چھوڑا۔ ساڑھے 3 برس تک مجھے بلیک میل کیا جاتا رہا کہ میں کسی طرح ان چوروں کو این آر او دے دوں، میں نے کہا کہ جو کچھ بھی ہوجائے میں تمہیں این آر او نہیں دوں گا کیونکہ یہ میرے ملک اور اللہ سے غداری ہوگی۔عمران خان نے کہا کہ اللہ نے کسی کو نیوٹرل رہنے کی اجازت نہیں دی، یہاں جن کے پاس طاقت ہے انہیں نے ہمیں کہا جی ہم نیوٹرل ہیں، یہ ایسا ہی ہے جیسے آپ کے گھر میں ڈاکہ پڑ جائے اور چوکیدار کہے کہ میں نیوٹرل ہوں۔ اعظم سواتی 75 سالہ سینیٹر ہیں، نامعلوم افراد نے صرف ایک ٹوئٹ پر ان پر ننگا کرکے تشدد کیا، شہباز گل پر بھی انہوں نے تشدد کیا، مجھے سمجھ نہیں آتی یہ لوگ سب کو ننگا کیوں کر دیتے ہیں، یہ کتنے بے شرم لوگ ہیں، یہ صرف انسان کو ذلیل کرنے کے لیے ایسا کرتے ہیں۔ میں جس لانگ مارچ کے لیے نکل رہا ہوں وہ مارچ نہیں انقلاب ہے، میں ان چوروں کو اس ملک پر مسلط کبھی قبول نہیں کروں گا۔

تبصرے بند ہیں.