اسلام آباد (سپیشل رپورٹر)لائن آف کنٹرول (ایل او سی) کے باغ سر سیکٹر میں جنگ بندی کی بلااشتعال خلاف ورزیوں پر بھارتی سینئر سفارتکار کو ایک مرتبہ پھر دفتر خارجہ طلب کرکے شدید احتجاج ریکارڈ کرادیا گیا، 4 مئی کو ہونے والے واقعے میں بھارتی فوج کی بلا اشتعال فائرنگ کے نتیجے میں خواتین اور بچوں سمیت 6 افراد شدید زخمی ہو ئے تھے۔ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق احتجاجی مراسلہ بھارتی سینئر سفارتکار کے حوالہ کرتے ہوئے بتایا گیا کہ قابض بھارتی افواج ایل او سی اور ورکنگ باﺅنڈری کی مسلسل خلاف ورزیاں کرتے ہوئے آرٹلری، بھاری اور خودکار ہتھیاروں کے ذریعے عام شہری آبادیوں کو نشانہ بنا رہی ہیں۔بیان میں کہا گیا کہ شہری آبادیوں کو دانستہ نشانہ بنانا افسوس ناک، انسانی عظمت و وقار، عالمی انسانی حقوق اور بین الاقوامی انسانی قوانین کے منافی ہے، ان کا کہنا تھا کہ بھارت کی جانب سے جنگ بندی کی ان خلاف ورزیوں سے علاقائی امن و سلامتی کو سنگین خطرات لاحق ہیں جس کا نتیجہ اسٹرٹیجک غلطی کی صورت نکل سکتا ہے۔علاوہ ازیں یہ بھی بتایا گیا کہ بھارت نے رواں سال کے دوران 957 مرتبہ بلااشتعال جنگ بندی کی خلاف ورزیاں کی ہیں، دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ ایل او سی پر کشیدگی میں اضافے سے بھارت، مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں اور مظالم سے عالمی توجہ ہٹا نہیں سکتا۔ترجمان کے مطابق بھارت پر زور دیا گیا کہ وہ 2003 کے جنگ بندی معاہدے کی پاسداری کرے، جنگ بندی کی خلاف ورزیوں کے ان واقعات کی تحقیقات کرائے، بھارتی فوج کو جنگ بندی کے احترام کا حکم دے، ایل او سی اور ورکنگ باﺅ نڈری پر اس کی روح کے مطابق امن برقرار رکھے، انہوں نے زور دیا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرار دادوں کے مطابق بھارت اقوام متحدہ کے فوجی مبصرین (یو این ایم او جی آئی پی) کو اپنا کردار ادا کرنے کی اجازت دے۔واضح رہے کہ اس سے قبل 28 اپریل کو ا?زاد کشمیر کے علاقے رکھ چکری سیکٹر پر بھارتی قابض فورسز کی بلااشتعال فائرنگ کی وجہ سے 2 خواتین، 45 سالہ رقیہ بیگم اور 60 سالہ سرور بی بی، شدید زخمی ہوگئی تھیں جس کے اگلے روز پاکستان نے بھارتی سفیر کو طلب کرکے احتجاج ریکارڈ کرایا تھا۔اس حوالے سے جاری بیان کے مطابق رکھ چکری سیکٹر پر بھارتی قابض فورسز کی بلااشتعال فائرنگ کی وجہ سے 2 خواتین، 45 سالہ رقیہ بیگم اور 60 سالہ سرور بی بی، شدید زخمی ہوگئی تھیں۔سال 2019 میں بھارتی فوج کی جانب سے ایل او سی پر جنگ بندی کی خلاف ورزی کے نتیجے میں خواتین اور بچوں سمیت 59 افراد جاں بحق جبکہ 2 سو 81 زخمی ہوئے تھے۔قبل ازیں 17 مارچ کو بھارت کی طرف سے وادی نیلم میں لائن آف کنٹرول کے شاہ کوٹ سیکٹر پر بھاری ہتھیاروں سے فائرنگ کی گئی جس کے نتیجے میں پاک فوج کے 20 سالہ سپاہی واجد علی نے جام شہادت نوش کیا تھا۔14 فروری کو بھارتی فوج نے ایل او سی پر بلااشتعال فائرنگ کرکے آزاد کشمیر کے رکھ چکری اور نیزاپیر سیکٹر میں آبادی کونشانہ بنایا تھا جہاں ایک شہری شہید اور خاتون زخمی ہوگئیں تھیں۔خیال رہے کہ ایل او سی پر جنگ بندی کے لیے 2003 میں پاکستان اور بھارتی افواج کی جانب سے ایک معاہدے پر دستخط کیے گئے تھے تاہم اس کے باوجود جنگ بندی کی خلاف ورزی کا سلسلہ وقفے وقفے سے جاری ہے۔
تبصرے بند ہیں.