قوم کی بیٹی ملالہ یوسفزئی نے امن کا نوبل انعام وصول کرلیا

ڈاکٹر عبدالسلام کو 1979ء میں طبعیات کے نوبل انعام کے بعد ملالہ یوسفزئی نوبل انعام پانے والی دوسری پاکستانی بن گئی ہیں۔ ملالہ نے انعام کی رقم سے سوات اور شانگلہ میں بچیوں کے سکول بنانے کا اعلان کیا ہے.

اوسلو بچوں کی تعلیم کیلئے جدوجہد کرنے پر قوم کی بیٹی ملالہ یوسفزئی کو امن کے نوبل انعام سے نواز دیا گیا۔ ان کے ہمراہ بھارت کے کیلاش ستیارتھی نے نوبل انعام وصول کیا۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے قوم کی بیٹی ملالہ یوسفزئی کا کہنا تھا کہ آج میرے لئے انتہائی خوشی کا دن ہے۔ زندگی کے ہر موڑ پر سپورٹ کرنے پر میں اپنے والدین اور اساتذہ کی شکر گزار ہوں۔ کم عمر ترین پشتون اور پاکستانی لڑکی ہوں جس نے یہ اعزاز حاصل کیا جس پر مجھے انتہائی فخر ہے۔ امن کا نوبل انعام صرف میرے لئے نہیں بلکہ دنیا کے ان تمام بچوں کیلئے ہے جو دنیا میں امن اور تبدیلی چاہتے ہیں۔ میں چاہتی ہوں کہ دنیا کے ہر کونے میں امن قائم ہو اور چاہتی ہوں کہ خواتین کو یکساں حقوق دیے جائیں۔ ملالہ یوسفزئی کا کہنا تھا کہ میں نے طالبان کیخلاف بولنے کا فیصلہ کیا۔ یہ وقت ڈرنے کا نہیں بلکہ عملی طور پر کچھ کر دکھانے کا ہے۔ وقت آگیا ہے کہ تعلیم کے دشمنوں کیخلاف کارروائی کی جائے۔ کارروائی کی گئی تو پھر کوئی تعلیم کیخلاف قدم نہیں اٹھائے گا کیونکہ تعلیم بہت بڑی نعمت اور زندگی کا اہم جُز ہے۔ ملالہ کا کہنا تھا کہ کچھ لوگ دہشتگردی کرکے اسلام کا نام بدنام کر رہے ہیں۔ نہ طالبان کا نظریہ جیتا اور نہ ہی ان کی گولیاں کامیاب ہو سکیں۔ میں صرف ملالہ نہیں بلکہ دنیا بھر کی 66 ملین بچیوں کی آواز ہوں جو تعلیم کا حصول اور یکساں حقوق چاہتی ہیں۔ بھارت کے معروف سماجی کارکن کیلاش ستیارتھی کا کہنا تھا کہ امن کا نوبل انعام وصول کرنے پر میں بہت خوشی محسوس کر رہا ہوں۔ آج جن بچوں کو جبری مشقت سے چھٹکارا دیا ان کے چہرے کھل اٹھے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تمام مذاہب بچوں کے حقوق کے تحفظ کا حکم دیتے ہیں۔ غریب اور معصوم بچے سوال کرتے ہیں کہ آخر ان کا قصور کیا ہے؟۔ انہوں نے کہا کہ بچوں کو کھانے، پینے اور خواب دیکھنے کی آزادی ہونی چاہیے۔ ترقی اور تعلیم کے راستے میں سب کو ساتھ ساتھ چلنا ہوگا۔ آئیں! سب مل کر اندھیرے سے روشنی کی جانب مارچ کریں۔ اس سے قبل نوبل انعام کی تقریب میں ملالہ یوسفزئی کو شاندار الفاظ میں خراج تحسین پیش کیا گیا۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین نوبل کمیٹی کا کہنا تھا کہ ملالہ امن کا نوبل انعام حاصل کرنے والی سب سے کم عمر ترین لڑکی ہیں جو تعلیم کے دشمنوں کیخلاف ڈٹ گئی ہیں۔ پاکستان میں تعلیمی نظام بہتر کرنے کیلئے بہت کچھ کیا جا سکتا ہے۔ ملالہ اور کیلاش سیتھارتھی امن کے علمبردار ہیں۔ چیئرمین نوبل کمیٹی کا کہنا تھا کہ کسی بھی مذہب میں تشدد کی اجازت نہیں ہے۔ طالبان اور داعش جیسی تنظیمیں تعلیم کی دشمن ہیں۔ دنیا کو ملالہ یوسفزئی اور کیلاش سیتھارتی جیسے عظیم لوگوں کی ضرورت ہے۔ دوسری جانب ناروے میں نوبل انعام کی تقریب میں مشرقی رنگ غالب رہا۔ پاکستان کے نامور قوال راحت فتح علی خان نے خصوصی پرفارمنس دی۔ ”اللہ ہو” کی صدا ہال میں بلند ہوئی تو ہر طرف خاموشی چھا گئی۔ راحت فتح علی خان کے فن کو حاضرین نے دل کھول کر داد دی۔ بھارت کے ستار نواز استاد امجد علی خان نے بھی اپنا ہنر دکھایا۔ ستار کی تاروں پر ان کی انگلیوں نے سر چھیڑے تو مشرقی ساز کا جادو مغرب والوں کے سر چڑھ کر بولنے لگا۔ واضع رہے کہ نوبل امن انعام کا آغاز 1901ء میں ہوا تھا۔ یہ پہلا موقع ہے کہ جب قوالی اس کی تقریب کا اہم حصہ بنی۔

تبصرے بند ہیں.