متعدد افراد موسمی تبدیلی سے شدید متاثر، متاثرین کی بڑی تعداد امدادی سامان کیلئے خوار ہوگئی
تھرپارکر: ) تھرپارکر میں غذائی قلت اور بیماریوں کے باعث بچوں کی اموات کا سلسلہ نہ رک سکا ۔ اکہتر روز میں غذائی قلت سے جاں بحق ہونیوالوں کی تعداد ایک سو چوہتر ہو گئی ۔ خواتین سمیت متاثرین کی بڑی تعداد امدادی سامان کی تلاش میں خوار ہوتی پھر رہی ہے ۔ غذائی قلت ، بیماریوں ، اور غربت نے تھر باسیوں کی زندگی مشکل بنا دی ۔ ہر روز ایک نیا امتحان ، ہر شام ایک نئی شام غریباں ، پھول سے بچے موت کو خراج ادا کرنے میں سب سے آگے ہیں ، روزانہ ماؤں کی گود اجڑ رہی ہے اور وہ بے بسی کے ساتھ دکھ اور غم کی تصویر بن کر رہ گئی ہیں ۔ اجل ہے کہ تھمنے کا نام ہی نہیں لیتی ۔ موسمی تبدیلی بھی غذائی قلت کا شکار بچوں کے لیے وبال بن گئی ہے ۔ ہسپتال میں دوائیں ناپید ، سہولتوں کا فقدان ، متاثرین کے لئے سوہان روح بنا ہوا ہے ، گھنیسر ہسپتال میں غذائی قلت کے باعث مختلف بیماریوں کا شکار 13 بچے داخل ہیں ۔ چھاچھرو اور گرد و نواح کے دیہات میں امدادی سامان کی آس پر خواتین سمیت متاثرین کی بڑی تعداد خوار ہو رہی ہے ۔ ہزاروں خاندانوں کے محروم رہنے کے باوجود سندھ حکومت نے امدادی گندم کی تقسیم کا اگلا مرحلہ شروع کرنے کا کوئی فیصلہ نہیں کیا ، چھاچھرو اور ڈاھلی تحصیلوں میں سرکاری گندم ایک ماہ سے بند ہے ۔ چھاچھرو کے کئی علاقوں میں پینے کا صاف پانی بھی دستیاب نہیں ، سیکڑوں دیہات میں پانی کے بحران سے لوگ بوند بوند کو ترس رہے ہیں لیکن صوبائی حکومت نے ابھی تک پانی کی فراہمی کا سلسلہ شروع نہیں کیا ہے ۔ متاثرین کے لیے امداد ، ادویات ، پینے کے صاف پانی کا حصول ایک خواب بن کر رہ گیا ہے اور متاثرین کے لیے امداد کا حصول بھی خواب بن کر رہ گیا ہے ۔ متاثرین کا کہنا ہے کہ دعوؤں کے برعکس ان کی عملی امداد کو ممکن بنایا جائے ۔
تبصرے بند ہیں.