Latest National, International, Sports & Business News

قرضوں سے جان چھڑانی ہے تو ریونیو بڑھانا ہوگا، وزیراعظم

محنت کرکے ملکی آمدنی بڑھانی ہے ورنہ قرض کا بوجھ بڑھتا جائیگا آئی ایم ایف سے چھٹکارا نہیں ملے گا، ایف بی آر کا دورہ

اسلام آباد:وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ ایف بی آر کی ڈیجیٹائزیشن کا کام شروع ہوچکا ہے تاہم یہ سفر کافی طویل ہے اس کے راستے میں حائل رکاوٹیں دور کرنی ہوں گی۔یہ بات انہوں نے ایف بی آر ہیڈ کوارٹر کے دورے میں خطاب کرتے ہوئے کہی۔ وزیراعظم نے کہا کہ ایف بی آر کی ڈیجیٹائزیشن کا کام شروع ہوچکا ہے تاہم یہ سفر کافی طویل ہے اس کے راستے میں حائل رکاوٹیں دور کرنی ہوں گی، پاکستان کے روشن مستقبل کے لیے شبانہ روز محنت ناگزیر ہے۔انہوں ںے کہا کہ عدالتوں میں زیر التوا کھربوں روپے مالیت کے ٹیکس کیسز کا فیصلہ ضروری ہے، سندھ ہائی کورٹ اور لاہور ہائی کورٹ کے دو اسٹے آرڈر ختم کرنے سے قومی خزانے میں اربوں روپے آئے یہ صرف دو فیصلے تھے ایسے کتنے کیسز حل ہوں گے تو خزانے میں کھربوں روپے آئیں گے، ٹیکس محصولات میں گزشتہ سال کے مقابلے میں 27 فیصد اضافہ لائق ستائش ہے۔شہباز شریف کا کہنا تھا کہ قرضوں سے نجات کے لیے اہداف پر تیزی سے کام جاری ہے، قرضوں سے جان چھڑانی ہے تو آمدنی بڑھانی ہوگی، محنت کرنی ہے اور ملک کو قرضوں سے نجات دلانی ہے ورنہ قرض کے پہاڑ بڑھتے جائیں گے اور آئی ایم ایف سے کبھی چھٹکارا نہیں مل سکے گا۔قبل ازیں دورے کے دوران وزیرِ اعظم کو پرال (PRAL)، ڈیجیٹل انوائسنگ اور پرفارمنس مینجمنٹ سسٹم کے حوالے سے بریفنگ کے ساتھ ساتھ ایف بی آر کے نئے ڈلیوری یونٹ کا دورہ کرایا گیا اور افسران سے ملاقات کروائی گئی۔وزیرِاعظم کو بتایا گیا کہ ایف بی آر میں ڈیٹا کی بنیاد پر فیصلہ سازی کا نظام متعارف کروایا جا رہا ہے جس میں نادرا، بینکنگ اور دیگر شعبوں سے ادائیگیوں و اثاثہ جات کی خریداری کا ڈیٹا لیا جا رہا ہے، ایف بی آر کو بین الاقوامی معیار سے ہم آہنگ کرنے اور ٹیکس بیس میں اضافے کیلئے ایف بی آر جدید و خودکار نظام کے اطلاق کیلئے اقدامات کر رہا ہے۔وزیرِ اعظم کے ایف بی آر کی اصلاحات و ڈیجیٹائیزیشن کے ویژن کے مطابق پوری ویلیو چین کو ڈیجیٹائیز کیا جارہا ہے اس کے علاوہ ڈیجیٹل انوائسنگ کی تمام تر تیاریاں مکمل ہیں جسکا جلد اجراء کر دیا جائے گا۔بریفنگ کے دوران مزید بتایا گیا کہ رواں مالی سال کیلئے ٹیکس گوشواروں کو مزید آسان کر دیا گیا ہے، نئے نظام کے تحت 35 سے زائد ایسی مزید کمپنیاں ٹیکس نظام میں شامل ہوگئی ہیں۔

تبصرے بند ہیں.