قابل تقسیم محاصل پول سے صوبوں کے حصے میں کمی

سندھ حکومت نے قابل تقسیم محاصل کے پول سے صوبوں کے حصے میں کمی کرنے پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے وفاق کو خط لکھا ہے جس میں خدشہ ظاہر کیا گیا ہے کہ اگر ریونیو شارٹ فال کے باعث قابل تقسیم محاصل کے پول سے حصے میں مزید کمی ہوتی ہے تو سندھ  حکومت شدید مالی بحران سے دوچار ہوجائے گی کیونکہ اس وقت بھی وفاق کی جانب سے حصہ کم کرنے کے باعث شدید مالی مسائل کا سامنا ہے۔

’’ دستیاب دستاویز کے مطابق سندھ کے سینئر وزیربرائے خزانہ، توانائی ، منصوبہ بندی و ترقیات مراد علی شاہ کی جانب سے وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کو خط لکھا گیا ہے جس میں انھوں نے وفاقی حکومت کی جانب سے پیش کردہ مالی سال2015-16 کے وفاقی بجٹ اور اس کے ساتھ رواں مالی سال 2014-15کے نظر ثانی شدہ تخیمیہ جات کے بارے میں شدید تحفظات ظاہر کیے ہیں۔

لیٹر میں کہا گیاکہ وفاقی حکومت کی جانب سے رواں مالی سال کے لیے قابل تقسیم محاصل کے پول سے صوبوں کے حصے کے جو تخمینہ جات دیے گئے تھے اس کے مطابق سندھ کو قابل تقسیم محاصل کے پول سے 30 جون 2015 تک مجموعی طور پر 381.383 ارب روپے ملنا تھے لیکن وفاقی حکومت کی جانب سے آئندہ مالی سال 2015-16کے وفاقی بجٹ میں پیش کیے جانے والے رواں مالی سال کے نظرثانی شدہ  تخمینہ جات میں سندھ کا یہ حصہ کم کرکے353.77ارب روپے کردیا ہے۔

لیٹر میں کہا گیاکہ رواں مالی سال کے شیئر میں سے 31مئی 2015تک سندھ حکومت کو 287.958 ارب روپے ملے جبکہ نظر ثانی شدہ حصے و تخیمنے کے مطابق 30جون 2015 مزید 65.81 ارب روپے ملنا ہیں۔

تاہم اصل تخیمنہ جات کے مطابق سندھ کو30 جون 2015 تک 93.43ارب روپے ملنا ہیں لہٰذا اگر رواں مالی سال کے لیے مقررہ نظر ثانی شدہ ریونیو ہدف میں بھی شارٹ فال آتا ہے تو اس سے سندھ کا حصہ مزید کم ہوجائے گا جس سے سندھ حکومت شدید مالی بحران کا شکار ہوجائے گی۔ لیٹر میںکہا گیاکہ قابل تقسیم محاصل کے پول کے علاوہ وفاق کی جانب سے صوبوں کو کی جانے والی براہ راست منتقلیوں میں بھی کمی کی گئی ہے اور نظرثانی شدہ تخیمنہ جات میں  براہ راست منتقلیوں کی مد میں بھی سندھ کے حصے میں کمی کردی گئی ہے لہٰذا شیئر میں کمی سے سندھ حکومت کے ترقیاتی منصوبے بھی متاثر ہوں گے اور حکومت کو مالی مشکلات درپیش آئیں گی۔

تبصرے بند ہیں.