فوڈسیکیورٹی پالیسی کیلیے اسٹیک ہولڈرزسے تجاویزطلب

لاہور: وفاقی وزیر نیشنل فوڈ سیکیورٹی اینڈ ریسرچ سکندر حیات بوسن نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت نے نیشنل فوڈ سیکیورٹی پالیسی 2013 مرتب کرنے کے لیے ملک کے تمام چیمبرز، سول سوسائٹی، این جی اوز سے تجاویز طلب کر لی ہیں جن کی روشنی میں آئندہ سال جنوری میں فوڈ سیکیورٹی پالیسی کا اجرا کر دیا جائے گا۔ حکومت نے کینو کی برآمدات کے سلسلے میں انڈونیشیا، چین و دیگر ممالک سے معاہدے کیے ہیں جس سے کثیر زیادہ زرمبادلہ حاصل ہوگا۔ ایف پی سی سی آئی ریجنل دفتر میں کاروباری برادری سے گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ کاشتکاروں کو زرعی پیداوار میں اضافے کیلیے زرعی مداخل پر سبسڈی دی جانی چاہیے تاکہ چھوٹے کاشتکاروں کو سہولتیں ملیں اور شعبے میں زیادہ سے زیادہ سرمایہ کاری ممکن ہو سکے۔ کاروباری برادری کے نمائندوں نے اپنی تجاویز میں کہا کہ وزارت نیشنل فوڈ سیکیورٹی کا دائرہ کار وسیع کیا جائے۔ جس میں تمام متعلقہ اسٹیک ہولڈرز اور ایسوسی ایشنز کے نمائندوں کو شامل کیا جائے۔ انھوں نے جدید اور معیاری ٹرانسپورٹ کی فراہمی کو یقینی بنانے، زیرالتو فوڈسیکیورٹی قوانین پر فوری عملدرآمد، چاول کی برآمدات میںحائل مسائل کو دور، گوشت کو محفوظ کرنے وقیمتوں پر کنٹرول،حلال پراڈکٹس متعارف، حلال بورڈ میں پرائیویٹ سیکٹر کونمائندگی، جانوروں کی درآمد پر فوری پابندی لگانے، چولستان کو لائیو اسٹاک گوشت ریجن بنانے، گندم کی اسمگلنگ کے خاتمے کے لیے قوانین سخت کرنے پر زور دیا۔ وفاقی وزیر نے کاروباری برادری کے مسائل سنے اور ان کو حل کرنے کا یقین دلایا۔

تبصرے بند ہیں.