نگران وفاقی وزیر داخلہ سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ غیرقانونی افراد کی نشاندہی ہوچکی ، غیرقانونی طور پر مقیم غیر ملکیوں کے انخلا کیلئے حتمی پلان مرتب کر لیا گیا ہے۔اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے سرفراز بگٹی کا کہنا تھا کہ غیرقانونی مقیم افراد کے انخلا کیلئے عارضی کیمپ قائم کر دیئے گئے ہیں، صوبائی حکومتیں غیر ملکی افراد کے انخلا کے اخراجات برداشت کررہی ہیں، سینٹرز میں میڈیکل سہولیات اور کھانا پینا فراہم کیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ ہم نے ہولڈنگ سینٹرز بنا دیئے ہیں، غیر قانونی مقیم افراد کو وہاں سے واپس بھیجا جائے گا، بچوں، خواتین اور بزرگوں کو انتہائی احترام سے رکھا جائے گا، یکم نومبر کے بعد غیر قانونی مقیم افراد کے معاملے پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے۔نگران وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ جتنے بھی غیر قانونی شناختی کارڈ بنائے گئے اس پرنادرا دن رات کام کر رہا ہے، جنہوں نے غیر قانونی شناختی کارڈ بنائے ان کے خلاف قانونی کارروائی ہوگی، ہمیں ڈی این اے کرانا پڑے یا کچھ بھی کرنا پڑے ہم کریں گے۔انہوں نے کہا کہ یہ بہت بڑا چیلنجنگ ٹاسک ہے، تمام صوبوں سے بات ہوگئی ہے وہ اپنی اپنی حدود میں سینٹرز بنائیں گے، جو قانونی طریقے سے یہاں آنا چاہتا ہے ہم اس کو ویلکم کریں گے، جن کا کوئی ٹریول ڈاکیومنٹ نہیں ان کے خلاف کارروائی کررہے ہیں۔سرفراز بگٹی کا کہنا تھا کہ جس نے پاکستان میں آنا ہے وہ ویزہ لے اور پھر آئے، ہم احسان فراموش اور مہمان فراموش نہیں ہیں، محسنوں کو یاد رکھتے ہیں، بہت بڑی تعداد میں لوگ یہاں آئے ہوئے ہیں، یہ دنیا میں کہیں نہیں ہوتا کہ کوئی ٹریول کرنے کیلئے آتا ہے اور پتہ نہیں وہ کہاں سے کہاں چلا جاتا ہے، سیاسی پارٹیوں اور لیڈران کو تھریٹ موجود ہیں۔انہوں نے کہا کہ دو قسم کے غیر قانونی مقیم افراد ہیں، ایک وہ جن کا کوئی ڈاکیومنٹ نہیں، دوسرے وہ جنہوں نے رشوت دیکر نادرا سے شناختی کارڈ بنوائے، پہلے فیز میں غیر قانونی مقیم افراد کو یہاں سے نکالیں گے، کسی غیر قانونی مقیم کو اس ملک میں نہیں چھوڑا جائے گا،کسی قسم کی سمگلنگ کی اجازت نہیں دی جائے گی۔نگران وزیر داخلہ کا مزید کہنا تھا کہ ملک سے بے دخل کئے جانے والے شہریوں کے فی خاندان کو زیادہ سے زیادہ 50 ہزار نقد کرنسی اپنے ساتھ لے جانے کی اجازت ہوگی، افغانستان جانے والے ڈالر کی صورت میں کرنسی نہیں لے جا سکتے۔
تبصرے بند ہیں.