عوام پر مہنگائی کا ایک اور حملہ، درجنوں اشیا پر 2فیصد اضافی سیلز ٹیکس نافذ

اسلام آ باد / کراچی: وفاقی حکومت نے آئی ایم ایف کی ایک اورشرط پوری کرتے ہوئے بسکٹ، ٹافی، چاکلیٹ، ایئرکنڈیشنر، ریفریجریٹر سمیت2درجن سے زائداشیا پر2فیصد اضافی سیلزٹیکس عائدکردیا ہے۔ فیبرکس کی درآمداورسپلائی پر 3 فیصد جبکہ کمرشل امپورٹرزکی طرف سے درآمدی فیبرکس کی ویلیوایڈیشن (تیارشدہ ملبوسات)پربھی2فیصدسیلزٹیکس عائدکیاگیاہے۔آئی ایم ایف کی طرف سے جی ڈی پی کے0.4فیصد کے برابرریونیواقدامات اٹھانے کی شرط پر عملدرآمدکرتے ہوئے ایف بی آرنے گزشتہ روز4نوٹیفکیشن نمبر 895(I)/2013 ، 896(I)/2013 ، 897(I)/2013 اور 898(I)/2013 جاری کیے ہیں تاہم چیئرمین ایف بی آر طارق باجوہ کاکہناہے کہ ان اشیاپر17فیصد سیلزٹیکس کی شرح میں اضافہ نہیں کیاگیا،صرف پرچون قیمت پرنٹ نہ کرنے پر 2فیصد اضافی ٹیکس اداکرنا ہوگا جو17فیصد کی مروجہ شرح سے علاوہ ہوگا۔ جاری کردہ نوٹیفکیشنوں کی جو نقول موصول ہوئی ہیں ان سے معلوم ہواہے کہ ایف بی آر نے جن اشیا پر2فیصد اضافی سیلز ٹیکس عائد کیا ہے۔ تاجروں اور مینوفیکچررز کو ان اشیا کی پرچون قیمتیں پیکنگ مٹیریل پر پرنٹ نہیں کرنا پڑیں گی، جن اشیا پر2 فیصد اضافی سیلزٹیکس عائد کیا گیا ہے ان میں اسلحہ، گولہ بارود،مٹھائیاں، بسکٹ، ٹافیاں، چاکلیٹ، ائیرکنڈیشنر، ریفریجریٹر، مائیکرو ویو اوون، پینٹ، ڈسٹمبر، وارنش، ٹائر، ٹیوب اور بیٹریاں، آٹو پارٹس اور اسیسریز، لبریکنٹ آئل، بریک فلیوڈ، ٹرانسمشن فلیوڈ، ٹیپ ریکارڈر اینڈ پلیئرسمیت گھریلو استعمال کی دیگر الیکٹرک اشیا،کوکنگ رینج، گیزر، اوون، گیس ہیٹر، الیکٹرک بلب، ٹیوب لائٹ، پنکھے، الیکٹرانک استری، واشنگ مشین، ٹیلی ویژن، ٹیلی فون سیٹ سمیت گھریلو استعمال کی دیگر الیکٹرونک مصنوعات، اسٹوریج بیٹریاں،فوم اور سپرنگ میٹرس، فوم کی تیار کردہ دیگر تمام گھریلو مصنوعات، انیملز،لیکرز، پالش اور ٹائلز شامل ہیں۔ اس بارے میں فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے سینئرافسر نے بتایا کہ یہ اقدام طاقتور تاجر لابی کے دباؤپراٹھایا گیا ہے۔ ملکی معیشت کودستاویزی شکل دینااور ریٹیل سیکٹرمیں اربوں کی ٹیکس چوری روکنارواں وفاقی بجٹ میں اٹھائے جانے والے چندبڑے اقدامات میں سے ایک تھاجسے واپس لینے سے صرف تاجرطبقے کوفائدہ ہواہے جبکہ صارفین اورایف بی آرکونقصان ہوگاکیونکہ جودوفیصداضافی ٹیکس عائدکیاگیاہے وہ بالواسطہ ٹیکس ہے جسے تاجروں نے عوام سے وصول کرلیناہے لیکن آگے ایف بی آرتک منتقل نہیں کرناچونکہ تاجر طبقہ عوام سے پوری قیمت وصول کرتاہے مگر ٹیکس بچانے کیلیے ایف بی آرکے پاس ان اشیاکی قیمت فروخت بہت کم ظاہر کرتاہے۔ اگر ان اشیا کی پرچون قیمت پرنٹ کرکے اس پر17فیصد سیلز ٹیکس کی رقم شامل کرنے کی شرط برقراررکھی جاتی تو اس سے ایف بی آرکواربوں روپے کا اضافی ریونیوحاصل ہونا تھااگرچہ 2فیصد اضافی ٹیکس لگانے سے بھی ایف بی آر کو اضافی ریونیو حاصل ہوگا مگر یہ رقم اس سے کہیں کم ہوگی جوپیکنگ مٹیریل پر پرچون قیمت پرنٹ کرنے سے وصول ہونا تھی۔ اس حوالے سے جب چیئرمین فیڈرل بورڈ آف ریونیو طارق باجوہ سے رابطہ کیا گیا تو انھوں نے بتایا کہ ان اشیا کیلیے سیلزٹیکس کی17 فیصد کی معیاری شرح میں کوئی اضافہ نہیں کیاگیا۔ البتہ بجٹ میں ان اشیا کیلیے پرچون قیمت پر 17فیصد سیلز ٹیکس وصول کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا جس کیلیے مینوفیکچررزکو ان اشیا کی پیکنگ پر پرچون قیمت اور اس میں17فیصدسیلز ٹیکس کی رقم شامل کرکے پرنٹ کرنے کولازمی قرار دیا گیا تھا۔ جس پر تاجروں و مینوفیکچررزکواعتراض تھا،ان کاموقف تھا کہ اس سے ان کیلیے پیچیدگیاں پیداہوتی ہیں اور اس پر عملدرآمدبہت مشکل ہے جسے کوآسان بنانے کیلیے یہ اقدام اٹھایاگیاہے اورریلیف دیاگیاہے کہ جو مینوفیکچرراورتاجر ان اشیا کی پرچون قیمت پیکنگ پر پرنٹ نہیں کرناچاہتے انھیں17فیصدکے معمول کے ٹیکس کے علاوہ2فیصد مزید ٹیکس ادا کرنا ہوگاجبکہ نوٹیفکیشن میں بتایاگیاہے کہ پیکنگ پراشیا کی پرچون قیمت پرنٹ نہ کرنے کی صورت میں اضافی ٹیکس کی شرح0.75 فیصدتھی تاہم پہلے اس شرح کااطلاق ان اشیاپرنہیں ہوتا تھا کیونکہ یہ اشیا سیلز ٹیکس ایکٹ کے تھرڈشیڈول میں شامل تھیں،اب ان اشیاکوتھرڈشیڈول سے نکال دیا گیاہے۔

تبصرے بند ہیں.