عرب دولت مندوں کی پرتعیش کشتیوں کی خریداری میں سبقت

دنیا بھرمیں لگژری کشتیوں کی خریداری میں مشرق وسطیٰ کے گاہک سب سے زیادہ ہیں۔ کشتیوں کی طلب میں اضافے کے بعد ان کی پروڈکشن میں بھی اضافہ کر دیا گیا ہے۔

قاہرہ: (آن لائن) مشرق وسطیٰ کے ارب پتی سرمایہ دار اپنی بے پناہ دولت کے باعث پوری دنیا کی توجہ کا مرکز رہتے ہیں۔ دنیا میں کہیں نہ کہیں صاحب ثروت عرب شہریوں کی دولت کے چرچے اکثر میڈیا کی زینت بنتے ہیں۔ ایک تازہ رپورٹ کے مطابق دنیا کی بہترین اور آرام دہ مگر مہنگی کشتیوں کی خریداری میں بھی مشرق وسطیٰ کے دولت مند پیش پیش ہیں۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق لگژری بوٹ مینوفکچرنگ ایسوسی ایشن کی جانب سے ایک رپورٹ تیار کی گئی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ دنیا بھرمیں لگژری کشتیوں کی خریداری میں مشرق وسطیٰ کے گاہک سب سے زیادہ ہیں۔ رپورٹ کے مطابق کشتیوں کی طلب میں اضافے کے بعد ان کی پروڈکشن میں بھی اضافہ کر دیا گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق لگژری کشتیوں کے گاہکوں میں 48 فی صد کا تعلق مشرق وسطیٰ سے ہے۔ ان اعدادوشمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ پرتعیش کشتیوں کا نصف صرف مشرق وسطیٰ کے دولت مند لے جاتے ہیں۔ مغربی یورپ اور شمالی امریکا میں روایتی طور پر کشتی رانی صدیوں سے چلی آ رہی ہے۔ ان کے ہاں چالیس میٹر طویل کشتیاں بنائی جاتی ہیں۔ یہ لوگ بھی اب لگژری کشتیوں کی خریداری میں دلچسپی لینے لگے ہیں تاہم شمالی امریکا اور مغربی یورپ کے دولت مندوں کا مشرق وسطیٰ کے امراء کے ساتھ کشتیوں کی خریداری میں کوئی مقابلہ نہیں۔ بوٹ انٹرنیشنل میگزین کی رپورٹ کے مطابق 2013ء کے دوران پوری دنیا میں تیار ہونے والی لگژری کشتیوں میں سے 200 مشرق وسطیٰ کے شہری خرید کر لے گئے تھے اور تقریبا اتنی کشتیاں باقی پوری دنیا میں لوگوں نے خرید کی تھیں۔ ان میں “عزام” نامی کشتی سب سے بڑی اور مہنگی سمجھی جاتی ہے۔ یاد رہے کہ پیش آئند ماہ چار سے آٹھ مارچ تک متحدہ عرب امارات میں عالمی کشتیوں کی ایک بڑی نمائش ہونے جا رہی ہے جس میں “سی بس پویلین” کے نام سے کشتی رانی کے مقابلوں کا بھی اہتمام کیا جا رہا ہے۔ توقع ہے کہ یہ عالمی نمائش کشتیوں کی تیاری اور اس کی عالمی مارکیٹ میں یو اے ای کو مرکزی مقام دلانے میں اہم کردار ادا کرے گی۔

تبصرے بند ہیں.