سربراہ جے یو آئی (ف) مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ عالمی ادارے ہمیں اقتصادی طور پر کمزور کرنا چاہتے ہیں، کوئی ملک آئین و قانون کے بغیر نہیں چل سکتا، آئین و قانون کی روشنی میں عدالتیں انصاف کے فیصلے کرتی ہیں۔بلوچستان ہائیکورٹ بار سے خطاب میں مولانا فضل الرحمان نے کہا آئین کے بنیادی ڈھانچے کا پہلا ستون اسلام ہے، آئین کا دوسرا ستون جمہوریت اور تیسرا پارلیمنٹ ہے جبکہ چوتھا ستون وفاقی نظام کہلاتا ہے، ملکی نظام میں آئین کے دائرہ کار سے تجاوز کرنا عدم توازن پیدا کرتا ہے، کوئی بھی ادارہ اپنے اختیارات سے تجاوز کرے تو ایسی صورتحال پیدا ہوتی ہے۔مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ہمیں چاہیے کہ آئین کے دیے ہوئے اصولوں اور دائرہ کار میں رہتے ہوئے اپنے فرائض پورے کریں، تمام عالمی ادارے ترقی پذیر ممالک کو کنٹرول کرتے ہیں، ملکوں کو کمزور کرنا اور وہاں اپنے پنجے گاڑھنا ان کا کام ہے، پاکستان بھی ان ہی ممالک کی فہرست میں آتا ہے، عالمی ادارے ہمیں اقتصادی طور پر کمزور کرنا چاہتے ہیں۔سربراہ جے یو آئی (ف) نے کہا کہ ہمارے ملک میں ہونے والی قانون سازی نے شریعت کی حدود کو پامال کر دیا ہے، پاکستان کا ہر قانون قرآن و سنت کے مطابق ہونا چاہیے لیکن یہاں اس کے برعکس ہو رہا ہے، عالمی ادارے ہمیں اقتصادی طور پر کمزور کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔وکلاء سے خطاب کے دوران مولانا نے مزید کہا کہ ہمیں اپنی خارجہ پالیسی پر نظر ثانی کرنا ہوگی، جمعیت علما اسلام کا واضح موقف ہے کہ ہر صوبہ اپنے وسائل کا مالک ہوگا، بلوچستان کے معدنی ذخائر پر صوبے کا اختیار نہیں، اس صورتحال میں عوام میں احساس محرومی پیدا ہوتی ہے، تمام صوبوں کو انکے اختیارات دینے چاہئیں۔مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی معیشت زمین بوس ہو چکی ہے، قومی جذبے کے ساتھ ہمیں معیشت کی بہتری کے لیے اقدامات کرنا ہوں گے۔
تبصرے بند ہیں.