وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ یار دوست طعنہ دیتے ہیں یہ اسٹیبلشمنٹ کا آدمی ہے لیکن مجھے کوئی فرق نہیں پڑتا جبکہ ذاتی مفاد کیلئے کبھی سپہ سالاروں سے ملاقاتیں نہیں کیں مقصد صرف ایک تھا کہ حکومت اور اسٹیبلشمنٹ مل کر ملک کو آگے لے کر جائیں۔اسلام آباد میں بارہ کہو بائی پاس کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے شہباز شریف کا کہنا تھا کہ آج سے دس بارہ ماہ پہلے بارہ کہو انڈر پاس منصوبے کا پلان بنایا گیا تھا، پہلے بارہ کہو کا منصوبہ سی ڈے اے کے حوالے کیا، پھر این ایل سی کے حوالے کر دیا گیا، بارہ کہو بائی پاس کے منصوبے کیلئے پہلا چیلنج زمین کا حصول تھا، یہ منصوبہ بہت پہلے مکمل ہونا چاہیے تھا کیونکہ ملک بھر سے آنے والے سیاحوں کیلئے بارہ کہو سے گزرنا محال تھا۔انہوں نے کہا کہ ملک کی ترقی و خوشحالی کیلئے بعض اوقات مشکل فیصلے کرنا پڑتے ہیں، یہ منصوبہ بھی نوازشریف کا وژن تھا اور ہے لیکن نوازشریف کی حکومت کو بدترین سازش کے ذریعے ہٹایا گیا، جب ہماری حکومت گئی تو ہر منصوبہ رک چکا تھا۔شہباز شریف کا کہنا تھا کہ آرمی چیف اگر سپورٹ نہ کرتے تو یہ کام مکمل نہیں ہوتا، آرمی چیف نے بڑی کمٹمنٹ دکھائی ہے، سیاست کی دشت میں 38 سال گزر گئے ہیں، بہت سے سپہ سالاروں سے ملاقات رہی، حکومت میں بھی اور اپوزیشن میں بھی، ایک ہی مقصد ہوتا تھا کہ ملک ترقی کرے، ادارے مل کر مشاورت کریں۔انہوں نے کہا کہ دل میں ایک ہی بات سمائی ہوئی ہے کہ ہمیں غریب عوام کا خیال کرنا ہے، کئی ایسے راز ہیں جو قبر میں لے کر جاؤں گا، ملک میں وسائل کی بندر بانٹ آپ کے سامنے ہے، آج وقت ہے کہ ہم مل کر پاکستان کو آگے لے کر جائیں، ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ مل کر ملک کو آگے لے کر جائیں گے، گھبرانے اور رونے دھونے کی کوئی بات نہیں۔وزیراعظم کا مزید کہنا تھا کہ آج وقت ہے ہم سب ملکر پاکستان کو آگے لیکر جائیں، مشکلات ہیں اور مزید آئیں گی، ہمارا ہمسایہ ملک بہت آگے نکل چکا ہے، ملک و قوم کی خوشحالی کیلئے مشکل فیصلے کرنے پڑتے ہیں، 75 سال سے وسائل کی بندر بانٹ سب کے سامنے ہے، ایل سیز کھل گئیں، اب الیکٹرک بسیں آئیں گی۔
تبصرے بند ہیں.