صولت مرزا کا بیان منظر عام پر آنے کے بعد پھانسی روک دی گئی

صولت مرزا کا بیان منظر عام پر آنے کے بعد وزارت داخلہ کی جانب سے 72 گھنٹے کیلئے پھانسی روک دی گئی ہے۔ صولت مرزا نے استدعا کی تھی کہ صاحب اقتدار میرے پاس آئیں انکو ایسے حقائق دوں گا جس سے بہتری آئے۔

لاہور: صولت مرزا کا بیان منظر عام پر آنے کے بعد وزارت داخلہ کی جانب سے پھانسی روک دی گئی ہے۔ ذرائع کے مطابق صولت مرزا کے الزامات کی روشنی میں نئی تحقیقاتی کمیٹی بنانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ وزارت داخلہ صولت مرزا کا بیان لینے پر غور کر رہی ہے۔ صولت مرزا کا بیان مجسٹریٹ لے گا۔ مجسٹریٹ کے سامنے ریکارڈ کئے گئے بیان کی حیثیت قانونی ہو گی۔ اس بیان کو عدالت میں پیش کیا جائے گا۔ صولت مرزا نے استدعا کی تھی کہ مجھےغلطیوں کا ازالہ کرنے کا وقت دیا جائے۔ پھانسی کی سزا ختم کرنے کا نہیں کہہ رہا صرف مؤخر کرنے کی اپیل کرتا ہوں۔ صاحب اقتدار میرے پاس آئیں انکو ایسے حقائق دوں گا جس سے بہتری آئے۔ کراچی میں امن لانا سب سے بڑی بات ہے۔ اس پہلے صولت مرزا نے اپنے بیان میں الزام عائد کیا تھا کہ متحدہ کے کئی رہنما مجرمانہ سرگرمیوں میں ملوث ہیں۔ صولت مرزا کا کہنا تھا لوگوں کا برین واش کیا جاتا ہے۔ حقوق اور نظریات کے نام پر ان سے غلط کام کرائے جاتے ہیں۔ مجرموں کو گورنر سندھ کے ذریعے تحفظ دلایا جاتا ہے۔ مجھے پی پی کی حکومت میں متحدہ نے جیل میں سہولتیں فراہم کیں۔ صولت مرزا نے مزید کہا کہ جو بھی مشہور ہوتا ہے اسے پارٹی سے نکال دیا جاتا ہے۔ جو کارکن پکڑے جاتے ہیں پارٹی ان سے لاتعلقی کا اظہار کردیتی ہے۔ مجھے آج بھی فیملی کا ڈر ہے کہ کہیں ان کو مار نہ دیا جائے۔ کارکنوں سے اپیل کرتا ہوں کہ اپنی آنکھیں کھولیں اور دیکھیں کس طرح کارکنوں کو استعمال کر کے ٹشو پیپر کی طرح پھینک دیا جاتا ہے۔ دوسری جانب مچھ جیل کے حکام کو صولت مرزا کی پھانسی روکنے کے احکامات موصول ہو گئے ہیں۔

تبصرے بند ہیں.