صنعتی شعبے نے نو ماہ میں 2.4 فیصد کی شرح سے ترقی کی

حکومت رواں مالی سال کے دوران اپنے اہداف حاصل کرنے میں ناکام رہی ، توانائی بحران نے مسائل میں اضافہ کیا :رپورٹ

اسلام آباد ( ) ملکی ترقی میں بڑی صنعتوں کی شرح نمو اہم کردار ادا کرتی ہے ، توانائی بحران اور گیس کی قلت کی وجہ سے ملک کے بڑے صنعتی شعبے نے رواں مالی سال کے پہلے نو ماہ میں محض دو اعشاریہ چار فیصد کی شرح سے ترقی کی ۔ حکومت نے رواں برس اقتصادی شرح نمو کا ہدف 5.1 فیصد رکھا جبکہ بڑی صنعتوں کی ترقی کا ہدف 7 فیصد مقرر کیا گیا ۔ ادارہ شماریات کے تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق حکومت اپنے اہداف حاصل کرنے میں ناکام رہی اور رواں مالی سال کے پہلے نو ماہ میں بڑی صنعتوں کی شرح نمو محض 2.4 فیصد رہی ۔ ماہرین کے مطابق مینوفیکچرنگ کے شعبہ میں کمی کی بڑی وجہ توانائی بحران ، گیس کی قلت اور بنکوں سے قرضوں کے حصول میں مشکلات ہیں ۔ موجودہ نو ماہ کی ترقی کی پیپلز پارٹی حکومت کے آخری سال یعنی 2012-13 میں صنعتی ترقی 4.1 کے مقابلے میں بھی کم ہے ۔ ماہرین کے مطابق ٹیکسٹائل ، کاغذ ، لیدر ، گلاس انڈسٹری اور شوگر انڈسٹری میں گیس نہ ملنے اور کرشنگ سیزن تاخیر سے شروع ہونے کی وجہ سے ترقی متاثر ہوئی ہے ۔ ماہرین نے بینکو کی جانب سے صنعتوں کو قرضہ نہ دینے کی وجہ سے بھی صنعتی ترقی متاثر ہو رہی ہے ۔ کمرشل بنکوں کی جانب سے رواں مالی سال کے پہلے دس ماہ میں 500 ارب روپے وفاقی حکومت کو قرضہ دیا گیا ۔ اسی عرصے کے دوران بنکوں کی جانب سے نجی شعبے کو دیا گیا قرض 309 ارب روپے سے کم ہو کر 195 ارب روپے رہ گیا ہے ۔ اقتصادی ماہرین کے مطابق فیڈرل بورڈ آف ریونیو کی جانب سے صنعتوں کے ٹیکس ریفنڈز میں تاخیر بھی صنعتی ترقی میں کمی کی وجہ گردانتے ہیں ۔ فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے مطابق صنعتوں کو سیلز ٹیکس اور ایکسپورٹ ریفنڈز کی مد میں 180 ارب روپے ادا کرنا ہیں ۔ –

تبصرے بند ہیں.