پیپلز پارٹی کی رہنما اور سینیٹر شیری رحمان نے صدر عارف علوی کی جانب سے سپریم کورٹ (پریکٹس اینڈ پروسیجر) بل 2023ء نظر ثانی کیلئے پارلیمنٹ کو واپس بھجوانے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ صدر عارف علوی پارلیمنٹ کو قانون سازی نہ سکھائیں۔سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر شیری رحمان کا کہنا تھا کہ صدر نے بل نظرثانی کیلئے واپس بھیج کر ثابت کیا کہ وہ صدر نہیں بلکہ پی ٹی آئی کے سیکرٹری جنرل ہیں، صدر عارف علوی نے پارلیمنٹ کے ہر فیصلے کو تحریک انصاف کی نظر سے دیکھا ہے۔انہوں نے کہا کہ وہ بل موصول ہونے سے پہلے ہی انٹرویو میں اس پر اپنا مؤقف دے چکے تھے، صدرعارف علوی اپنی پارٹی پالیسی کی پیروی کر رہے ہیں، صدر کے آئینی عہدے کی نہیں، وہ کہہ رہے کہ یہ بل پارلیمنٹ کے اختیار سے باہر ہے؟پیپلز پارٹی کی رہنما کا کہنا تھا کہ صدر عارف علوی ساڑھے 3 سال صدر ہاؤس کو آرڈیننس فیکٹری کی طرح چلاتے رہے، وہ پارلیمنٹ کے اختیارات سے کیسے واقف ہو سکتے ہیں۔واضح رہے کہ صدرِ پاکستان نے سپریم کورٹ (پریکٹس اینڈ پروسیجر) بل 2023ء آئین کے آرٹیکل 75 کے تحت نظر ثانی کے لئے پارلیمنٹ کو واپس بھجوا دیا۔
تبصرے بند ہیں.