لاہور (سپیشل رپورٹر )قومی احتساب بیورو (نیب) نے آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر اور قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کی جانب سے بھیجے گئے جواب پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے طلبی کا ایک اور نوٹس جاری کردیا۔ذرائع کے مطابق شہباز شریف کی جانب سے بھیجا گیا جواب نامہ نامکمل ہے اور نیب ٹیم نے باہمی مشاورت کے بعد صدر مسلم لیگ (ن) کو 4 مئی کو دوپہر 12 بجے قومی احتساب بیورو (نیب) کی ٹیم کے سامنے پیش ہونے کا طلبی کا ایک اور نوٹس ارسال کردیا۔نوٹس میں کہا گیا کہ قانون سب کے لیے برابر ہے لہذا ذاتی حیثیت میں تفتیشی ٹیم کے روبرو پیش ہوا جائے اور مطلوبہ معلومات فراہم کی جائیں، نیب کی جانب سے شہباز شریف کو ہدایت کی گئی ہے کہ قانون کے مطابق بذات خود پیش ہوں اور قومی ادارے کو مطلوبہ معلومات فراہم کرتے ہوئے اپنے خلاف جاری تحقیقات میں قومی ادارے کے ساتھ تعاون کریں۔واضح رہے کہ نیب نے شہباز شریف کو 17 اپریل کو طلب کیا تھا تاہم مسلم لیگ (ن) کے صدر نے پیشی والے دن ہی منی لانڈرنگ کیس میں نیب کے سامنے پیش ہونے کے لیے مہلت مانگ لی تھی، نیب نے شہباز شریف کو مذکورہ کیس میں اپنے غیر ملکی اثاثوں اور دیگر کاروبار کی مکمل تفصیلات فراہم کرنے کے لیے طلب کیا تھا، اس حوالے سے شہباز شریف کی جانب سے نیب کو دیے گئے جواب میں کہا گیا تھا کہ طبی ماہرین نے کووڈ 19 سے جڑے جان لیوا خطرات کے پیش نظر نقل و حرکت محدود رکھنے کا مشورہ دیا ہے کیونکہ وہ کینسر جیسے مرض سے لڑچکے ہیں۔17 اپریل کو شہباز شریف کی جانب سے نیب میں جواب جمع کروایا گیا تھا، جس میں انہوں نے کہا تھا کہ نیب ان کے کیریئر اور جب وہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے تھے تب بارہا ان کے اثاثوں سے متعلق سوالات کرچکا ہے اور ان سے جو بھی معلومات طلب کی گئی وہ انہوں نے فراہم کیں، انہوں نے کہا تھا کہ طلبی کے تمام نوٹسز پر مقررہ وقت میں جواب دیا گیا اور ذاتی حیثیت میں پیش ہونے سمیت تمام طرح کا تعاون کیا گیا، طلبی کے نوٹس پر دیے گئے جواب کو غیر تسلی بخش، نامکمل اور مبہم کہنا افسوس ناک ہے، مزید یہ کہ ان کا کہنا تھا کہ ان کے تمام اثاثے ریکارڈ پر موجود ہیں اور وہ اپنے اثاثوں سے متعلق تمام تفصیلات سے متعلق انتظامیہ کو آگاہ کرتے ہیں۔نیب کے سامنے پیش نہ ہونے کی وجوبات بتاتے ہوئے شہباز شریف نے لکھا تھا کہ میں کینسر سے بچ جانے والا 69 سالہ شخص ہوں اور اسی وجہ سے میری مدافعت کمزور ہے اور طبی ماہرین نے مجھے نقل و حمل محدود کرنے کا کہا ہے کیونکہ کورونا وائرس کی وجہ سے زندگی کو خطرات لاحق ہیں، ساتھ ہی انہوں نے کہا تھا کہ جو ڈیٹا نیب نے مانگا ہے وہ لاک ڈاو¿ن کی وجہ سے دستیاب نہیں ہے۔بعدازاں نیب کی جانب سے 19 اپریل کو دوبارہ طلبی کا نوٹس جاری کیا گیا تھا جس میں شہباز شریف کو ضروری احتیاطی تدابیر اختیار کرتے ہوئے پیش ہونے کی ہدایت کی گئی تھی۔شہباز شریف کو بھیجے گئے سوالنامے میں نیب نے کہا تھا کہ مسلم لیگ (ن) کے صدر کو سوالناموں کے ساتھ طلبی کے مختلف نوٹسز جاری کیے گئے تاہم ان کا جواب ‘غیر تسلی بخش، نامکمل اور مبہم’ تھا۔ساتھ ہی شہباز شریف سے یہ بھی کہا گیا تھا کہ وہ اپنے کاروبار کی آمدنی سے متعلق مکمل تفصیلات فراہم کریں جو انہوں نے فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے سامنے ظاہر کیں۔خیال رہے کہ 8 اپریل کو دیے گئے طلبی کے نوٹس میں نیب نے شہباز شریف کی اہلیہ نصرت شہباز کو قصور میں تحفے میں ملنے والی اراضی کی تفصیلات اور شہباز شریف کے خاندان کے دیگر اراکین کو ملنے یا دینے والے تحائف کی بھی تفصیلات طلب کیں تھیں، نیب نے شہباز شریف سے زرعی آمدنی کی تفصیلات پیش کرنے کو بھی کہا تھا مزید یہ کہ منی لانڈرنگ کیس میں 2 ملزمان علی احمد خان اور نثار احمد گل کے ساتھ ’تعلقات کی نوعیت‘ کی بھی وضاحت طلب کرلی تھی۔نیب نے مسلم لیگ (ن) کے صدر سے ’ان کے اہل خانہ کے ذاتی بینک کھاتوں میں بڑے پیمانے پر نقد رقم جمع کرنے کے وسائل اور ان کے نام پر رکھے ہوئے کاروبار میں ’نامعلوم نقد رقم جمع‘ کرنے کے بارے میں تفصیلات مانگی تھیں۔
تبصرے بند ہیں.