شام میں ہونےوالےمبینہ کیمیائی حملےامریکاکیلئےدردسربن گئے

امریکا شام میں کیمیائی حملوں کی وجہ سے دمشق حکومت کے خلاف کارروائی کے لئے پر تول رہا ہے۔ شام میں کیمیائی حملے کب ہوئے اور ان سے کتنی ہلاکتیں ہوئیں۔ شام میں کیمیائی حملوں کی بازگشت رواں سال اس وقت سنائی دی جب انیس مارچ کو سرکاری میڈیا نے الزام عائد کیا کہ باغیوں نے خان الاصل میں کیمیائی ہتھیاروں سے لیس راکٹوں سے حملے میں اکتیس افراد ہلاک ہوگئے، جب کہ باغیوں نے اس حملے کا الزام شامی فوج پر لگایا۔ اسی روز شامی حزب اختلاف نے بھی فوج پر الاوتیہ کے علاقے میں کیمیائی حملے کا الزام لگایا جس میں چھ افراد ہلاک ہوئے۔ چوبیس مارچ کو درا شہر میں بھی شامی فوج کی جانب سے کیمیائی حملے کا الزام لگا جس میں دو افراد ہلاک ہوئے۔ تیرہ اپریل کو حلب شہر کے علاقے شیخ مقصود میں ایک حملے میں تین افراد ہلاک ہوئے، جن کی ویڈیو میں یہ ظاہر ہو رہا تھا کہ ان پراعصاب شکن گیس کا حملہ کیا گیا ہے۔ انتیس اپریل کو ہیلی کاپٹر سے زہریلی گیس کے کنستر، سراقب، قصبے پر گرائے گئے جس سے ایک شخص ہلاک ہوا۔ مبینہ طور پر شامی فوج کی جانب سے آخری اور تباہ کن حملہ اکیس اگست کو دمشق کے مضافات میں کیا گیا، جس میں اطلاعات کے مطابق سیکڑوں افراد ہلاک ہوئے۔ اس حملے کو امریکی صدر نے اپنے بیان میں اکیس ویں صدی کا بدترین حملہ قرار دیا ہے۔

تبصرے بند ہیں.