سی این جی سیکٹر کو گیس کی بندش پٹرولیم مصنوعات کا درآمدی بل 3ارب ڈالر بڑھ گیا

لاہور: ملک بھر میں سی این جی سیکٹر کو ہفتے میں5 دن گیس کی فراہمی بند ہونے سے پٹرول اور ڈیزل کی درآمد میں 15 سے20 فیصد اضافہ ہو گیا اورپٹرولیم مصنوعات کا درآمدی بل 15ارب ڈالر کی سطح پر پہنچ گیا۔ سی این جی سیکٹر کو ہفتے میں 5 دن گیس کی فراہمی کے باعث پٹرولیم مصنوعات کا درآمدی بل 12ارب ڈالر کے لگ بھگ تھا جس میں اب مزید 3 ارب ڈالر کا اضافہ ہو گیا ہے۔ آل پاکستان سی این جی ایسوسی ایشن کے ذرائع کے مطابق ملک بھر میں اس وقت37لاکھ گاڑیاں سی این جی پر چل رہی ہیں، اگر گاڑیوں کو ہفتے میں 5 دن سی این جی فراہم کر دی جائے تو حکومت کو پٹرولیم مصنوعات کے درآمدی بل میں 6 ارب ڈالر کی بچت ہوسکتی ہے۔ ایسوسی ایشن کے ذرائع کے مطابق اگر حکومت نے سی این جی سیکٹر بندکر دیا تو اس شعبے میں ہونے والی 400 ارب روپے کی سرمایہ کاری ڈوب جائے گی، ایف بی آر اربوں روپے کے ٹیکس سے محروم ہو جائے گا اور لاکھوں افراد بے روزگار ہو جائیں گے۔کمرشل گاڑیاں سی این جی سے پٹرول پر منتقل ہو ں گی توکرایوں میں اضافہ ہو جائے گا جس سے شہریوں پر کرایے کی مد میں ماہانہ 5 سے 15ہزار روپے کا اضافی بوجھ پڑے گا۔ ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ یہ تاثر غلط ہے کہ سی این جی سیکٹر 500 ایم ایم سی ایف گیس استعمال کر رہا ہے اور اس سیکٹر کے بند ہونے سے2 ہزار میگاواٹ بجلی پیدا ہو سکتی ہے بلکہ اس وقت سی این جی سیکٹر کل گیس کا صرف6.4 فیصداستعمال کر رہا ہے جو227 ایم ایم سی ایف بنتا ہے جس میں پنجاب میںپختونخوا میں63ایم ایم سی ایف اور سندھ و بلوچستان میں 83 ایم ایم سی ایف گیس شامل ہے۔ اگر اس سیکٹر کو بند کر دیا جائے تو یہاں سے بچنے والی گیس سے صرف800 میگاواٹ بجلی حاصل ہو سکتی ہے لیکن اس کے بدلے میں حکومت کو اضافی ڈھائی ارب ڈالر کی پٹرولیم مصنوعات درآمد کرنا پڑیں گی۔

تبصرے بند ہیں.