سکاٹ لینڈ : 307 سالہ یونین برقرار یا آزادی فیصلہ آج ریفرنڈم م

سکاٹ لینڈ کے لوگ آج تاریخ ساز ریفرنڈم میں برطانیہ سے آزادی کے لئے ووٹ ڈال رہے ہیں ، جس میں فیصلہ ہو گا کہ برطانیہ کے ساتھ 307 سالہ یونین برقرار رہے گی یا پھر طلاق پر منتج ہو گی۔ 

ایڈنبرا () آزدی کے حامی اور مخالفین نے اپنی اپنی کامیابی کے لئے آخری دم تک زور لگایا اور اب ووٹنگ اور اس کے نتائج کے منتظر ہیں۔ ریفرنڈم کے لئے گزشتہ کئی ہفتوں سے مہم چلائی جارہی تھی۔ سکاٹ لینڈ کی بیشتر جماعتوں نے برطانیہ سے علیحدگی جبکہ برطانوی وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون اور ان کےساتھیوں نے برطانیہ کےساتھ اتحاد قائم رکھنے کی مہم چلائی۔ وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون نے ایک بار پھرسکاٹ لینڈ کے عوام سے الگ نہ ہونےکی اپیل بھی کی ہے۔ 307 سال تک ایک ساتھ رہنے کے بعد سکاٹ لینڈ کے باسی برطانیہ سے علیحدگی یا ساتھ رہنے کا آج فیصلہ دیں گے۔ دو تازہ ترین سرویز میں بتایا گیا ہے کہ آزادی کے خلاف لوگوں کو معمولی سی برتری حاصل ہے۔ برطانوی عوام ، حکومت اور اپوزیشن سکاٹ لینڈ والوں سے متحد رہنے کی اپیل کر رہے ہیں ، جبکہ سکاٹ لینڈ کے وزیر اعلیٰ ایلیکس سیمنڈ نے ایک مرتبہ پھر علیحدگی کے حق میں ووٹ ڈالنے کی اپیل کی تھی۔ آج پاکستانی وقت کے مطابق دوپہر بارہ بجے شروع ہونے والی پولنگ میں چھ لاکھ ووٹر اپنا حق رائے دہی استعمال کریں گے۔ برطانوی میڈیا کے مطابق اس وقت تازہ جائزوں میں 48 فیصد لوگ آزادی کے حق میں اور 52 فیصد اس کے مخالف ہیں۔ اس طرح یہ فرق جو اس سے پہلے 49 اور 51 فیصد تھا ، اب آزادی کے مخالفین کی تعداد میں 1 فیصد اضافہ اور اس کے حق میں ایک فیصد کمی ہوئی ہے۔ بہر کیف آخری فیصلہ تو آج رات گئے پولنگ کے نتائج پر ہی سامنے آ سکے گا۔ –

تبصرے بند ہیں.