لاہور: سلیکٹرز نے شاہد آفریدی اور عمر اکمل سے نگاہیں پھیرتے ہوئے دورۂ برطانیہ کے15رکنی اسکواڈ سے ڈراپ کردیا، ڈومیسٹک کرکٹ کے عمدہ پرفارمر عمرامین کی صلاحیتوں سے فائدہ اٹھایا جائے گا۔
پیس بیٹری کو جاندار بنانے کیلیے جنید خان اور محمد عرفان کے ساتھ اسد علی و احسان عادل کا بھی انتخاب کیا گیا ہے، چیف سلیکٹر اقبال قاسم کے مطابق آفریدی کا کیریئر ختم نہیں ہوا، واپسی کیلیے دروازے کھلے رہیں گے۔ تفصیلات کے مطابق دورۂ اسکاٹ لینڈ،آئرلینڈ اور انگلینڈ میں چیمپئز ٹرافی کیلیے15رکنی اسکواڈ کاگزشتہ روز اعلان کردیا گیا،سلیکٹرز نے طویل غوروفکرکے بعد بالاخر شاہد آفریدی کو ڈراپ کرنے کا سخت فیصلہ کرلیا۔
آل راؤنڈر کو دورۂ جنوبی افریقہ سے قبل آخری لائف لائن دی گئی تھی مگر وہ توقعات پر پورا نہیں اتر سکے تھے، غیر سنجیدہ مزاج کی وجہ سے تنقید کی زد میں رہنے والے نوجوان بیٹسمین عمر اکمل بھی سلیکٹرز کو متاثر کرنے میں ناکام رہے،اوپننگ میں کپتان مصباح الحق کو میچ سے قبل محمد حفیظ، ناصر جمشید اور عمران فرحت میں سے کسی دو کا انتخاب کرنا ہوگا، مڈل آرڈر کو اسد شفیق کے ساتھ عمر امین کی شمولیت سے تقویت دینے کی کوشش کی گئی، استحکام دینے کیلیے شعیب ملک اور خود کپتان بھی موجود ہونگے، لوئر مڈل آرڈر کو مضبوط رکھنے کیلیے وکٹ کیپر محمد رضوان پر کامران اکمل کو ترجیح دی گئی۔
جنوبی افریقہ کے خلاف سیریز میں پیش آنے والے فٹنس مسائل اور انگلش کنڈیشنز کو دیکھتے ہوئے پیس بیٹری کو زیادہ جاندار بنانے کیلیے جنید خان، محمد عرفان کے ساتھ وہاب ریاض اور دو نوجوان پیسرز اسد علی اور احسان عادل کو بھی اسکواڈ کے ساتھ روانہ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، اسپن کا شعبہ سعید اجمل اور عبدالرحمان سنبھالیں گے، انہیں محمد حفیظ، شعیب ملک اور عمر امین کی معاونت بھی حاصل ہوگی۔
جنوبی افریقہ میں فاسٹ بولرز کے فٹنس مسائل سامنے آنے کے بعد وہاں لیگ کرکٹ کھیلنے میں مصروف سہیل تنویر کو بنچ پر بٹھائے رکھا گیا تھا، بعد ازاں وہ کراچی میں وسیم اکرم کے زیر نگرانی کیمپ میں بھی شامل رہے لیکن دورۂ برطانیہ کے حتمی اسکواڈ میں جگہ نہ بناسکے۔ دریں اثنا میڈیا سے گفتگو میں اقبال قاسم نے کہا کہ آفرید ی نے ملک کیلیے بڑا پرفارم کیا، وہ پاکستان کرکٹ کا اثاثہ ہیں۔
ڈراپ کیے جانے سے ان کا کیریئر ختم نہیں ہوگیا، واپسی کیلیے دروازے کھلے رہیں گے،انھوں نے کہا کہ سینئرز اور جونیئرز کے امتزاج سے ایک متوازن اسکواڈ تشکیل دینے کی کوشش کی، چیمپئنز ٹرافی کے مشکل گروپ میں پاکستان کو سخت حریفوں سے سامنا کرنا ہوگا، انھوں نے کہا کہ ماضی میں گرین شرٹس مشکل حالات میں زیادہ بہتر پرفارم کرنے کی روایت کے حامل رہے ہیں، اس بار بھی اچھی توقعات رکھنی چاہئیں،3 لیفٹ آرم پیسرز کے انتخاب کے حوالے سے سوال پر انھوں نے کہا کہ اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا، اصل بات کسی کا لیفٹ یا رائٹ آرم ہونا نہیں بلکہ پرفارمنس ہے، عمر امین پُراعتماد بیٹسمین ہونے کے ساتھ ایک اچھے اسپن بولر بھی ہیں ، امید ہے کہ ان کی صلاحیتیں ٹیم کے کام آئیں گی۔
تبصرے بند ہیں.