ریاض (مانیٹر نگ ڈیسک)سعودی عرب کے جنوب مغربی علاقے جازان کی دائر بنی مالک گورنری میں مقامی نوجوانوں نے گورنری میں موجود پرانے اور ازکار رفتہ قلعوں کی مرمت کی رضاکارانہ مہم شروع کی ہے۔ سعودی نوجوانوں نے گورنری میں موسمی تغیرات اور مرور زمانہ کے وجہ سے مٹنے والی تاریخی عمارتوں اور قلعوں کی بحالی اور ان کی مرت شروع کرکے قومی ورثے سے اپنی بے پایاں محبت کا ثبوت دیا ہے۔عرب ٹی وی نے دائر بنی مالک گورنری میں مقامی نوجوانوں کی قائم کردہ ماہرین پر مشتمل مرمتی ٹیم کے مرمتی کام کی تصاویر حاصل کی ہیں۔ مرمت اور بحالی کی اس مہم میں آل یحیی میں متاثر ہونے والے العصیمہ قعلے کی مرمت کی جا رہی ہے۔موسمی حالات اور طویل وقت گذرنے کے باعث اس قلعے کی دیواریں گر چکی تھیں مگر مقامی سعودی نوجوانوں نے اس تاریخی یادگار کو دوبارہ زندہ کر دیا ہے۔بنی دائر گورنری میں آثار قدیمہ کے امور کے ماہر یحیی شریف المالکی نے عرب ٹی وی سے بات کرتے ہوئے کاہ کہ آل یحیی کے مقام پر کئی ایک تاریخی قلعے موجود ہیں جو دیکھنے والوں کو سیکڑوں سال ماضی میں لے جاتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ آل یحیی میں پتھر سے تیار کردہ قلعے اپنی ایک خاص انفرادیت رکھتے ہیں۔ حتی کہ سعودی عرب کے کسی دوسرے علاقے میں پتھر سے بنائے گئے قلعے نہیں ملتے۔ایک سوال کے جواب میں یحیی الشریف نے کہا کہ آل یحیی میں بعض قلعے چار ہزار سال پرانے ہیں۔ ان میں بعض حمیری دور کے ہیں۔دائر بنی مالک گوعرنری میں قلعوں کی مرمت کے لیے جاری مہم کے سربراہ جابر بن علی الیحوی نے کہا کہ مرور زمانہ، شدید بارشوں اور دیگر وجوہات کی بنا پر گورنری میں موجود پرانے قلعے یا تو منہدم ہو چکے ہیں یا ان کا بیشتر حصہ زمین بوس ہوچکا ہے۔ مقامی نوجوانوں نے گورنری کے ثقافتے ورثے کو بچانے کے لیے رضاکارانہ مہم شروع کی ہے جس میں نوجوان بڑھ چڑھ کر حصہ لے رہے ہیں۔
تبصرے بند ہیں.