ممبئی: بھارتی بورڈ کے صدر این سری نواسن کے اقتدار کی کشتی اسپاٹ فکسنگ کے بھنور میں پھنس گئی۔ داماد کی گرفتاری کے بعد عہدہ چھوڑنے کیلیے دباؤ بڑھ گیا، سیاسی جماعتیں بھی میدان میں کود پڑیں،سری نواسن کا کہنا ہے کہ کسی صورت استعفیٰ نہیں دوں گا جس کو بی سی سی آئی کا سربراہ بننے کا شوق ہے وہ منتخب ہوکر اسے پورا کرے، ان کے مطابق گروناتھ میاپن کے خلاف کارروائی منصفانہ ہوگی، دریں اثنا سری نواسن کو بھارتی کرکٹ بورڈ کی صدارت سے ہٹانے کیلیے تین چوتھائی اکثریت کی ضرورت ہے،تحریک عدم اعتماد بھی سامنے لائے جانے کا امکان موجود ہوگا۔ تفصیلات کے مطابق بھارتی کرکٹ بورڈ کے طاقتور ترین صدر این سری نواسن کا اقتدار بھی ڈگمگانے لگا ہے، داماد گروناتھ میاپن کی گرفتاری کے بعد مختلف حلقوں اور سیاسی جماعتوں کی جانب سے ان کے استعفے کا مطالبہ سامنے آگیا،بھارت کے پارلیمانی امور کے وزیر کمل ناتھ کا کہنا ہے کہ اسکینڈل سامنے آنے اور تمام تر شواہد کی موجودگی میں سری نواسن کی پوزیشن کمزور ہوگئی اب انھیں اپنا عہدہ چھوڑ دینا چاہیے۔ سری نواسن خود کو تمام تر خرابیوں سے بری الذمہ قرار دیتے ہوئے اپنے عہدے پر برقرار رہنے پر بضد ہیں، انھوں نے کہا کہ مجھے ان معاملات میں گروناتھ کے ملوث ہونے کا کوئی علم نہیں ہے، سب یہ بات اچھی طرح جانتے ہیں کہ میں بہت کم ہی کوئی میچ دیکھتا اورچنئی سپر کنگز کے میچز میں تو کبھی جاتا ہی نہیں ہوں، میرا مستعفی ہونے کا ارادہ ہے نہ ہی مجھے اس پر مجبور کیا جارہا ہے، یوں لگتا ہے جیسے میڈیا میرے خون کا پیاسا ہوگیا، بی سی سی آئی صرف اپنے قوانین پر عملدرآمد کرتی اور اس بار بھی ایسا ہی ہوگا، اگر کسی کو بورڈ کا صدر بننے کا شوق ہے تو اسے منتخب ہوکر آنا چاہیے۔سری نواسن نے واضح کیا کہ گروناتھ میاپن کے خلاف کارروائی منصفانہ ہوگی، مجھے پورا یقین ہے کہ وہ الزامات کا دفاع کرنے میں کامیاب رہے گا۔ دریں اثنا سری نواسن کو بھارتی کرکٹ بورڈ کی صدارت سے ہٹانے کیلیے تین چوتھائی اکثریت کی ضرورت ہوگی، بی سی سی آئی کے ممبرز اچھی طرح جانتے ہیں کہ اگر انھوں نے استعفیٰ نہ دیا تو ان کے پاس آپشنز محدود اور معاملہ پیچیدہ ہوجائے گا،آئین کی رو سے ایک خصوصی جنرل میٹنگ میں تین چوتھائی اکثریت سے صدر کو عہدے سے ہٹایا جاسکتا ہے مگر یہ صرف اسی صورت میں ممکن ہے جب وہ براہ راست کرپشن میں ملوث ہوں، ستمبر میں سالانہ عام اجلاس کے موقع پر ان کے مدمقابل صدارتی امیدوار سادہ اکثریت سے میدان مارسکتا ہے، بصورت دیگر نئی آئینی ترمیم کی رو سے سری نواسن ستمبر 2014 تک صدر برقرار رہیں گے۔ انھوں نے دعویٰ کیاکہ بورڈ آفیشلز ساتھ ہیں،ان اطلاعات میں کوئی صداقت نہیں کہ بعض آفیشلز میرے خلاف ہو گئے، حقیقت تو یہ ہے کہ بی سی سی آئی کے متعدد ممبران پہلے ہی میسجز کے ذریعے مجھے اپنی حمایت کا یقین دلاچکے ہیں۔ علاوہ ازیں اسپاٹ فکسنگ تنازع میں کولکتہ میں شیڈول آئی پی ایل کا فائنل خصوصی اہمیت اختیار کرگیا، اتوار کو میچ سے زیادہ بورڈ کی سیاست اپنے عروج پر ہوگی، بی سی سی آئی کے زیادہ تر ممبران پہلے ہی کولکتہ میں موجود جبکہ سری نواسن بھی پہنچ چکے ہیں، ہفتے کو رات گئے وہاں اسپاٹ فکسنگ تنازع میں ہونے والی پیش رفت کا جائزہ لینے کیلیے بورڈ کا غیر رسمی اجلاس بھی شیڈول تھا، اسی رات کو بنگال کرکٹ ایسوسی ایشن کے صدر جگموہن ڈالمیا کی جانب سے تمام بورڈز آفیشلز کے اعزاز میں خصوصی ڈنر کا اہتمام کیا گیا، ذرائع کا کہنا ہے کہ سری نواسن کے خلاف تحریک عدم اعتماد بھی سامنے لائے جانے کا امکان رد نہیں کیا جاسکتا۔
تبصرے بند ہیں.