سرمایہ کاری کیلیے پاکستان کو محفوظ سمجھتے ہیں، چین

کراچی: چینی قونصل جنرل مایاؤ نے کہاہے کہ چین پاکستان کے شعبہ توانائی ومعدنیات کے علاوہ کول اینڈ ونڈ انرجی کے منصوبوںمیں بھی سرمایہ کاری کررہا ہے، دوطرفہ تجارت کو ٍوسعت دینے کی غرض سے چین کے آئی سی بی ای بینک نے کراچی میں اپنی برانچ قائم کردی ہے۔ یہ بات انہوں نے کراچی چیمبر کے صدرہارون اگر سے ملاقات کے دوران کہی، اس موقع پر سینئر نائب صدرشمیم فرپو اور نائب صدر ناصرمحمود بھی موجود تھے۔ چینی قونصل جنرل نے کہا کہ بیجنگ کے لیے اسلام آباد سے براہ راست پروازوں کی سہولت موجود ہے اور اب گوانگ زواور شنگھائی کے لیے جلد ہی براہ راست پروازوں کا آغاز کردیا جائے گا، چین کی اوپن ویزا پالیسی کی وجہ سے سالانہ 2 کروڑ سیاح چین کا دورہ کرتے ہیں، پاکستان اور چین عظیم دوست ہیں، دونوں ملک اپنی اقتصادی سرگرمیوں کو مزید فروغ دینے کے لیے باہمی تعاون جاری رکھتے ہوئے سرگرم عمل ہیں۔ انہوں نے پاکستان اور چین کے درمیان کاروباری شراکت داری پر زور دیتے ہوئے کہاکہ دونوں ممالک جوائنٹ وینچرز اور ایک دوسرے کے تجربات سے فوائد اٹھا کر اقتصادی ترقی کی رفتار کو مزید تیز کر سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ہمارا ہمسایہ دوست ملک ہے اور چین سرمایہ کاری کے لیے پاکستان کو محفوظ تصور کرتا ہے، چین میں صنعتوں کو جدید خطور پراستوار کیا جارہاہے جس سے صنعتی ترقی کی رفتار میں مزید تیزی آئے گی۔ چینی قونصل جنرل نے کہاکہ پاکستان اور چین کے درمیان تجارتی حجم 12ارب ڈالر ہے، چین کی پاکستان کے لیے برآمدات9ارب ڈالر جبکہ پاکستان سے درآمدات 3ارب ڈالر ہیں، توقع ہے کہ پاکستان کے لیے چین کی برآمدات میں نمایاں اضافہ ہو گا، چین پاکستانی مصنوعات کی تشہیر کے لیے ایک بڑی مارکیٹ ثابت ہو سکتا ہے، پاکستان کی ٹیکسٹائل مصنوعات کی چین میں بہت طلب ہے۔کراچی چیمبرکے صدر محمد ہارون اگر نے کہا ہے کہ پاکستان اور چین مشترکہ اقتصادی تعاون کے منصوبوں کے ذریعے علاقائی تجارت، سارک بلاک اور وسط ایشیائی بلاک کے ساتھ وسیع تجارتی تعلقات قائم کر سکتے ہیں اور توانائی، میٹرو ریلوے، انفرااسٹرکچر اور ڈیمز کے منصوبوں میں سرمایہ کا ری کے ذریعے پاکستانی معیشت کو مزید مستحکم کیاجاسکتا ہے۔ انہوںنے کہاکہ چین نے پاکستان میں اہم منصوبوں میں سرمایہ کاری کی ہے، جن میں گوادار پورٹ اور قراہ قرم ہائی وے کے ذریعے کاشغر تک ریلوے اور سڑکوں کا قیام قابل ذکر ہیں۔ چین کی جانب سے سرمایہ کاری میں اضافے سے پاکستانی کی کمزور معیشت کو مستحکم کرنے میں خاطر خواہ مدد میسر آئے گی، انہوں نے کہاکہ شاہراہ قراہ قرم پاکستان اور چین کے درمیان باہمی تعاون کی شاندار مثال ہے، تقریباً11ہزار سے زائد چینی انجینئرز مختلف منصوبوں پر کام کر رہے ہیں، چینی کمپنیاں آئل اینڈ گیس،ٹیلی کام،توانائی،آٹوموبائل، الیکٹرانکس سمیت انجینئرنگ کے شعبوں میںاپنی ماہرانہ خدمات فراہم کر رہی ہیں جو قابل تحسین ہے، دونوں ممالک کے درمیان نئی تجارتی راہیں۔ ہموار ہونا بھی خوش آئند ہے خاص کرپورٹ ڈیولپمنٹ، سڑکیں، موبائل ٹیلی فونز کمیونی کیشن ٹیکنالوجی، ہائیڈرو اینڈ تھرمل پاور، مائننگ اور نیوکلیئر ٹیکنالوجی قابل ذکر ہیں۔ انہوں نے پاک چائنا آزاد تجارتی معاہدے کودونوں ملکوں کے درمیان تجارت کے فروغ میں اہم قرار دیتے ہوئے کہاکہ معاہدے کے تحت دوطرفہ تجارت کو مزیدوسعت کی گنجائش موجود ہے، معاہدے کے پہلے فیز کے 5سال مکمل ہو چکے ہیں جبکہ آئندہ 5سال کے دوسرے مرحلے میں گفت وشنید کا عمل جاری ہے۔ انہوں نے دونوں ممالک کے درمیان جوائنٹ وینچرز اور سرمایہ کاری بڑھانے کی ضرورت پر بھی زور دیا اور امید اظاہر کی کہ آئندہ چند سال میں پاک چین تجارت 15ارب ڈالر تک پہنچ جائے گی۔

تبصرے بند ہیں.