سابق کپتان تیسرے ون ڈے کے ٹائی ہونے پر مایوس

کراچی: سابق ٹیسٹ کپتانوں نے تیسرے ون ڈے کے ٹائی ہونے پر مایوسی کا اظہار کیا ہے، ان کے مطابق پاکستان کو میچ جیتنا چاہیے تھا۔ ظہیر عباس نے کہا کہ ایک مرتبہ پھر بیٹنگ لائن ناکام نظر آئی جبکہ رہی سہی کسر وہاب ریاض کے آخری اوور میں پوری ہو گئی، راشد لطیف نے کہا کہ گرین شرٹس نے جیتا ہوا میچ ٹائی کرا دیا، البتہ غلطیوں کا اعادہ نہ کرکے اب بھی سیریز جیتنی جا سکتی ہے۔  بات چیت کرتے ہوئے ظہیر عباس نے کہا کہ تیسرے ون ڈے میں ہماری ٹیم کو فتح حاصل کرنی چاہیے تھی لیکن مسلسل خراب کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والی ہماری بیٹنگ لائن ایک مرتبہ پھر ذمہ داری نبھانے میں بُری طرح ناکام رہی۔ انھوں نے کہا کہ کپتان مصباح الحق نے ہمیشہ کی طرح اس بار بھی اپنی اہلیت کا ثبوت دیا جبکہ آخرکار عمر اکمل نے بھی کچھ رنز بنا دیے، پہلا ون ڈے انٹرنیشنل کھیلنے والے حارث سہیل نے اعتماد سے بیٹنگ کرتے ہوئے چند اچھے اسٹروکس کھیلے لیکن اپنا مقام حاصل کرنے کے لیے نئے کھلاڑی کو اس سے زیادہ اچھی کارکردگی پیش کرنی چاہیے، میچ میں تجربے کار کھلاڑیو ں نے ناامید کیا۔ظہیر عباس نے کہا پاکستان کا 6 وکٹ پرمحض229 رنز بنانا بڑی بات نہیں تھی، اگر ہمارے کھلاڑی مزید30 سے 35 رنز اسکور کرتے تو کامیابی یقینی تھی، انھوں نے کہا کہ آخری اوور میں بھی میچ ٹیم کے ہاتھ میں تھا لیکن وہاب ریاض کی ناقص بولنگ کے باعث گرفت برقرار نہ رہ سکی، انھوں نے کہا کہ آخری گیند پر بھی پاکستان کو کامیابی کا موقع ملا مگر وکٹ کیپر نے رن آؤٹ نہ کر کے ٹیم کوفتح سے دور کر دیا۔ ایک اور سابق کپتان راشد لطیف نے کہا کہ شکر ہے کہ جیتا ہوا میچ شکست میں تبدیل نہیں ہوا بلکہ ٹائی ہوگیا، مناسب حکمت عملی اختیار کی جاتی تو میزبا ن ٹیم کو ہرایا جا سکتا تھا۔ انھوں نے کہا کہ ہمارے بیٹسمین بُرا نہیں کھیلے جبکہ بولرز کی کارکردگی بھی مناسب رہی لیکن وہاب ریاض نے رنز روکنے کے بجائے وکٹ حاصل کرنے کی کوشش میں رنز دے دیے،یہی بات ٹیم کو لے ڈوبی، انھوں نے کہا کہ سیریز کے اگلے دونوں میچزکے لیے منصوبہ بندی کی ضرورت ہے، اسی صورت میں ویسٹ انڈیز کو شکست دے کر مورال بلند کیا جا سکتا ہے۔

تبصرے بند ہیں.