دورۂ ویسٹ انڈیز کپتان کو بیٹنگ کی ناکامی کے خدشات ستانے لگے

لاہور: دورۂ ویسٹ انڈیز سے قبل ہی پاکستانی کپتان مصباح الحق کو بیٹنگ کی ناکامی کے خدشات ستانے لگے۔ ان کا کہنا ہے کہ چیمپئنز ٹرافی میں بیٹسمینوں کے ناقص کھیل کی وجہ سے ہی خالی ہاتھ رہنا پڑا، کیریبیئن جزائر میں بھی پچز آسان نہیں ہوں گی، پلیئرز کو جلد وکٹ پر قیام کا ہنر سیکھنا ہوگا، مصباح کے مطابق ٹیم میں اختلافات کی خبریں بے بنیاد ہیں،کوئی بھی کھلاڑی ناقص کارکردگی سے خود کو بدنام نہیں کرنا چاہتا، ایک ایونٹ میں ناکام ہونے کا یہ مطلب نہیں کہ آئندہ بھی کامیابی کے امکانات ہی ختم ہوگئے، خامیوں پر قابو پانے کیلیے مستقبل کی پلاننگ کرنا ہوگی۔ تفصیلات کے مطابق برطانیہ میں منعقدہ چیمپئنز ٹرافی میں پاکستانی ٹیم نے انتہائی غیرمعیاری کھیل پیش کیا، ویسٹ انڈیز، جنوبی افریقہ اور بھارت سے ابتدائی میچز میں شکست کے سبب اسے پہلے ہی راؤنڈ کے بعد وطن واپس آنا پڑا، تینوں مقابلوں میں بیٹنگ لائن بدترین ناکامی کا شکار ہوئی۔سوائے مصباح الحق کے کوئی پلیئر اپنی سلیکشن سے انصاف نہ کر پایا، یہی وجہ ہے کہ کپتان کو اب ویسٹ انڈیز جانے سے قبل بیٹسمینوں کی کارکردگی کے حوالے سے خدشات نے گھیرا ہوا ہے، لندن سے واپسی کے بعد لاہور ایئرپورٹ پر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ چیمپئنز ٹرافی میں شکست کی اصل وجہ بیٹنگ لائن کا فلاپ ہونا تھی،برطانیہ کی مختلف کنڈیشنز میں ہمارے بیٹسمین توقعات کے مطابق پرفارم نہیں کرپائے، ہم کسی میچ میں 200رنز بھی اسکور نہیں کرسکے، اس مسئلے پر جلد قابو پانا ہوگا،مصباح نے کہا کہ ویسٹ انڈیز کی پچز پر بھی بڑے تحمل سے کھیلنا پڑتا ہے، ہمیں خود کو تیار رکھنا اور وکٹ پر قیام کا ہنر سیکھنا ہوگا۔ قومی کپتان نے کہا کہ ٹیم میں اختلافات کی باتیں درست نہیں، جب بھی شکست ہو ایسی ہی اطلاعات سامنے آتی ہیں۔ کوئی بھی کھلاڑی ناقص کارکردگی سے خود کو بدنام نہیں کرنا چاہتا،ہر کوئی بہتر پرفارم کرنے کی خواہش رکھتا ہے لیکن کھیلوں میں اتار چڑھاؤ آتے رہتے ہیں، یہی کرکٹر گزشتہ چند مقابلوں میں اچھا پرفارم کرتے رہے ہیں، آئندہ بھی ایسا ہی ہو گا، انھوں نے کہا کہ کسی پلیئر کو شامل کرنے کیلیے سیاسی دباؤ نہیں تھا، ٹیم کی پرفارمنس اچھی نہ ہو تو ہر کھلاڑی ہی سفارشی لگتا ہے، مصباح نے ایک بار پھر سابقہ موقف دہراتے ہوئے کہا کہ ٹیم میں جہاں ضرورت محسوس ہوئی تبدیلیاں کریں گے، 1،2روز میں سلیکٹرز اور مینجمنٹ کے مشاورت سے حتمی فیصلے کرلیے جائیں گے۔ انھوں نے کہا کہ ایک ایونٹ میں ناکامی کایہ مطلب نہیں کہ آئندہ بھی کامیابی کے امکانات ختم ہوگئے، خامیوں پر قابو پانے کیلیے مختلف انداز میں مستقبل کی پلاننگ کرنا ہوگی، ورلڈ کپ سے قبل اچھے کھلاڑیوں کو گروم کرنے پر کام کرکے ٹیم کی تعمیر نو کرسکتے ہیں، ہمیں ابھی سے مل بیٹھ کر غور کرنا ہوگا کہ کن پلیئرز کو آنے والے چیلنجز کیلیے ذہنی اور اعصابی طور پر تیار کرنا ہے۔ مصباح نے کہا کہ چیمپئنز ٹرافی میں ناقص کارکردگی کی ایک وجہ کھلاڑیوں کو ہوم گراؤنڈز پر انٹرنیشنل کرکٹ کھیلنے کے مواقع نہ ملنا بھی بنی،انھوں نے کہا کہ مزید10سال تک ایونٹس کی میزبانی نہ ملنا مایوس کن ہے

تبصرے بند ہیں.