روم (فارن ڈیسک )نئے نوول کورونا وائرس سے ہونے والی بیماری کووڈ 19 کے خلاف ویکسین کی تیاری پر دنیا بھر میں کام کیا جارہا ہے مگر یہ آسان کام نہیں، امریکی صدر کی ٹاسک فورس میں شامل نیشنل انسٹیٹوٹ آف الرجی اینڈ انفیکشیز ڈیزیز کے ڈائریکٹر انتھونی فاو¿چی کے مطابق کورونا وائرس ویکسین کی تیاری میں کم از کم ڈیڑھ سال کا عرصہ درکار ہوگا، مگر عموماً ایک ویکسین کی عام دستیابی میں 5 سے 15 سال کا عرصہ لگتا ہے، یعنی ویکسینز کی تیاری میں کافی وقت درکار ہوتا ہے مگر اس نئی وبا کی روک تھام کے لیے دنیا بھر میں ویکسینز کی تیاری میں غیرمعمولی رفتار سے کام ہورہا ہے، برطانیہ کی آکسفورڈ یونیورسٹی کے سائنسدان ستمبر تک اس حوالے سے ویکسین تیار کرنے کے لیے پرعزم ہیں جبکہ چین میں بھی سائنسدان ستمبر تک ایک ویکسین تیار کرنے کا دعویٰ کررہے ہیں۔مگر اٹلی میں تو سائنسدانوں نے دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے دنیا کی پہلی کورونا وائرس ویکسین تیار بھی کرلی ہے، سائنس ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق روم کے سپالانزانی ہاسپٹل میں اس ویکسین کی آزمائش کی جارہی ہے جو کہ چوہوں میں تیار اینٹی باڈیز سے تیار کی گی ہے جو انسانی خلیات پر کام کرتی ہے، سائنسدانوں نے ویکسین کی آزمائش کے دوران دریافت کیا کہ یہ انسانی خلیات میں وائرس کو ناکارہ بنادیتی ہے اور دنیا بھر میں کورونا وائرس ویکسینز کی دوڑ میں اب تک سب سے اہم پیشرفت ہے۔یہ دعویٰ اس ویکسین کو تیار کرنے والی کمپنی تاکیز کے سی ای او لیوگی اوریشیکو نے اطالوی خبررساں ادارے اے این ایس اے سے بات کرتے ہوئے کیا، انہوں نے بتایا کہ یہ اٹلی میں کسی ویکسین کے حوالے سے سب سے ایڈوانس ٹیسٹنگ ویکسین ہے اور انسانوں پر اس کی آزمائش موسم گرما میں شروع ہونے کا امکان ہے، انہوں نے مزید کہا کہ ان کی کمپنی ایک امریکی دوا ساز کمپنی لینا آر ایکس کے ساتھ مل کر مزید ٹیکنالوجی پلیٹ فارمزز کے ساتھ کام کے مواقع دیکھ رہی ہے۔یہ کمپنی اس وقت زوروشور سے ایک اطالوی تحقیق سے ایک ویکسین کی تیاری پر کام کررہی ہے جس میں تمام تر ٹیکنالوجی میں اٹلی کی ہوگی اور آزمائش بھی اٹلی میں کی جائے گی اور ٹیسٹنگ مکمل ہونے پر ہر ایک کے لیے دستیاب ہوگی، اس کی کامیابی کے لیے کمپنی کو صرف اپنی حکومت کا تعاون ہی نہیں چاہیے بلکہ بین الاقوامی اداروں اور شراکت داروں کی بھی ضرورت ہوگی تاکہ اس عمل کو مزید تیز کیا جاسکے۔لیوگی اوریشیکو کا کہنا تھایہ کوئی مقابلہ نہیں، اگر اپنی طاقت اور صلاحیت کے ساتھ مل کر کام کریں گے تو ہم کورونا وائرس کے خلاف جنگ بھی جیت لیں گے۔ اٹلی کے سائنسدانوں کی جانب سے ویکسین کو چوہوں پر آزمایا گیا اور صرف ایک ڈوز سے چوہوں پر ایسی اینٹی باڈیز بن گئیں جو وائرس کو انسانی خلیات کو متاثر کرنے سے روکتی تھیں، سائنسدانوں نے 5 میں سے 2 ویکسینز کو استعمال کرکے بہترین نتائج حاصل کیے۔پہلے انہوں نے اینٹی باڈی سے بھرپور خون سے سیرم کو الگ کیا اور پھر اس کا تجزیہ وائرلوجی لیبارٹری میں کیا، اگلے مرحلے میں سائنسدان یہ تعین کریں گے کہ یہ مدافعتی ردعمل کتنے عرصے تک برقرار رہتا ہے۔
اس وقت دنیا بھر میں کورونا وائرس کے خلاف ویکسینز کی تیاری پر ڈی این اے پروٹین کے جینیاتی میٹریل کو بنیاد بنایا جارہا ہے مگر اٹلی میں الیکٹرو پوریشن تیکنیک کو استعمال کرکے خلیات کو تقسیم اور مدافعتی نظام کو متحرک کیا جارہا ہے۔محققین کا ماننا ہے کہ اس سے ان کی ویکسین پھیپھڑوں کے خلیات میں کورونا وائرس کے اسپائیک پروٹین (جو وہ خلیات کو متاثر کرنے کے لیے استعمال کرتا ہے) کے خلاف فعال اینٹی باڈیز بنتی ہیں، محققین کا کہنا تھا کہ اگلے ٹرائل میں مزید بہتر نتائج سامنے آئیں گے اور انہیں توقع ہے کہ یہ تمام ویکسینز کووڈ 19 کے ارتقا اور ممکنہ تبدیلیوں کو مدنظر رکھ کر تیار کی جائیں گی۔
تبصرے بند ہیں.