خطاب کا متن مشرف کیخلاف اہم دستاویزی ثبوت

پرویز مشرف کیخلاف غداری کے مقدمے سے نیا پنڈورا بکس کھلے گا۔ ٹرائل کے دوران عدالت عظمٰی کے حاضر سروس جج، مسلح افواج کے اہم عہدیدارن اوراہم سیاسی افراد جو 2003ء کو حکومت میں شامل تھے کو بھی کٹہرے میں کھڑا کیا جا سکتا ہے۔ جبکہ خدشہ ہے کہ نامزد ملزم اپنے ساتھ دیگر اہم افراد کو بھی نامزد کرے گا۔ پر ویز مشرف کیخلاف غداری کا مقدمہ 3 نومبر 2007کو ایمر جنسی نافذ کرنے اور آئین کو معطل کرنے کے الزام میں چلا یا جائیگا۔ پرویز مشرف نے چیف آف آرمی اسٹا ف کی حیثیت سے یہ ایمر جنسی نافذ کی تھی اور اس کا سرکاری گزٹ بھی شائع ہوا ۔ اس گزٹ کوبطور ثبوت ٹرائل کورٹ میں پیش کیا جائیگا جبکہ ایمرجنسی نافذ کرنے سے پہلے قومی نشریاتی رابطے پر پرویز مشرف کے خطاب کا متن بھی اہم دستاویزی ثبوت ہے جو پیش ہو گا۔اس خطاب میں صدر جنرل پرویز مشرف نے کہا تھا کہ انھوں نے کور کمانڈروں، مسلح افواج کی قیادت ، گورنروں اور حکومت سے مشاورت کے بعد ایمر جنسی نافذ کرنیکا فیصلہ کیا ہے۔ ٹرائل کے دوران سب سے اہم ثبوت سپریم کورٹ کا وہ ریکارڈ ہو گا جو وجیہہ الدین بنام فیڈریشن کیس میں عدالت کے سامنے آیا تھا۔ اس کیس میں صدارتی الیکشن کیلیے امیدوار وجیہہ الدین نے صدارتی الیکشن کیلیے پرویز مشرف کی اہلیت کو چیلنج کیا تھا اور کیس کی سماعت کے دوران ایک متفرق درخواست دائر کی گئی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ حکومت نے آئین معطل کرکے مارشل لا لگانے کا فیصلہ کیا ہے۔ اسی متفرق درخواست پر 3 نومبر کی شام چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں 7 رکنی بینچ نے ایک حکم امتناع جاری کیا تھا اور اعلیٰ عدلیہ کے ججوں کو پی سی او کے تحت حلف سے روکا گیا تھا۔

تبصرے بند ہیں.