خدا کا گھر بندوں کے لئے سپر مارکیٹ بن گیا

استنبول (نیٹ نیوز)مقامی مسجد میں جن ریکس پر عموماً جوتے رکھے جاتے تھے اب وہاں کسی سپر مارکیٹ کی طرح پاستہ کے پیکٹس، تیل کی بوتلیں، بسکٹس اور دیگر اشیا رکھی جا رہی ہیں ، تاہم یہ اشیا برائے فروخت نہیں بلکہ کورونا وائرس سے متاثر ہونے والے ضرورت مندوں کو مفت فراہم کرنے کے لیے رکھی گئی ہیں۔مسجد کے باہر لگا ایک پوسٹر جہاں اس بات کی ترغیب دے رہا ہے ہے کہ کیا یہاں کوئی کچھ چیزیں رکھنا چاہے گا ساتھ ہی ضروت مندوں کے لیے ضرورت کی اشیا لے جانے کا بھی پیغام ہے ۔عبادت گاہ کے ذریعے مستحقین کی مدد کرنا کے خیال استنبول کے علاقے سیریئر میں ایک مسجد کے 33 سالہ امام عبدالصمد کو اس وقت آیا جب ترکی نے وائرس کا پھیلاو¿ روکنے کے لیے نماز کے اجتماعات معطل کردیے۔خیال رہے کہ ترکی میں اب تک کورونا وائرس سے 98 ہزار 674 افراد متاثر اور 2 ہزار 376 اموات ہوچکی ہیں۔نوجوان امام کا کہنا تھا نماز کے اجتماعات پر پابندی کے بعد مجھے امیر افراد کو اکٹھا کر کے ضرورت مندوں کی مدد کرنے کا خیال آیا اور مساجد میں اشیائے خور و نوش و صفائی کا ڈھیر لگ گیا۔ چنانچہ انہوں نے اشیا کو اٹھا کر مسجد کے داخلی مقام پر لگے ریکس میں ترتیب سے رکھ دیا اور یہ کام انہوں نے خلافت عثمانیہ میں رائج فلاحی پتھر سے متاثر ہوکر کیا۔خیال رہے کہ خلافت عثمانیہ کے نظام میں ضرورت مندوں کو بغیر شرمندہ کیے باعزت طریقے سے ان کی مدد کے لیے لوگ اپنی مرضی کے مطابق رقم فلاحی پتھر پر چھوڑ جایا کرتے تھے ضرورت مند وہاں سے اپنی ضرورت کے مطابق رقم اٹھا کر باقی دوسروں کے لیے چھوڑ دیا کرتے تھے۔اس ضمن میں ایک مخیر شخص نے بتایا کہ اپنے آبا و اجداد سے متاثر ہو کر ہم نے اپنے بھائیوں کے ساتھ مل کر مسجد کے ریکس کو بھرنے کا فیصلہ کیا۔اس سلسلے میں مسجد کی دیوار پر ایک فہرست آویزاں کی گئی ہے جہاں لوگ اپنا نام اور ٹیلی فون نمبر لکھ جاتے ہیں، امام اس فہرست کو مقامی انتظامیہ کے پاس بھجواتے ہیں جو اس بات کی جانچ پڑتال کرتے ہیں کہ کیا واقعی وہ ضرورت مند ہیں۔ایک وقت میں مسجد میں زیادہ سے زیادہ 2 افراد داخل ہوتے ہیں جبکہ بقیہ باہر کھڑے اپنی باری کا انتظار کرتے ہیں مذکورہ مسجد 2 ہفتوں سے یہ کام کررہی ہے اور اب تک 120 افراد کی روزانہ اس انداز میں مدد کی جاتی ہے تاہم مسجد میں رقم کا عطیہ وصول نہیں کیا جاتا بلکہ اشیا فراہم کرنے کا کہا جاتا ہے۔

تبصرے بند ہیں.