میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے فواد چوہدری کا کہنا تھا 20 اگست سے اب تک وزیراعظم آفس کی آڈیو لیک ہوتی رہی ہیں، ہم نے بہت خرچ کر کے ایجنسیوں کو جدید آلات سے لیس کیا، 340 گھنٹوں کی آڈیو لیک ہوئی لیکن کسی ادارے کو معلوم ہی نہیں ہوا۔
پاکستان کے وزیراعظم کا دفتر بھی سائبر سکیورٹی کے حوالے سے غیر محفوظ ہے جس کی مذمت کرتے ہیں، مریم اورنگزیب اور رانا ثنااللہ نے بیانات دیے مگر دونوں کے بیانات ہی مضحکہ خیز ہیں، ابھی تک وزیراعظم آفس نے آڈیولیک پر بیان جاری نہیں کیا، آڈیو لیکس کے معاملے کی تحقیقات ہونی چاہیے۔
فواد چوہدری نے کہا کہ ہیکر کا کہنا ہے کہ دھماکا خیز گفتگو تو ابھی اس نے جاری ہی نہیں کی، خبر ہےکہ حکومت لیک ہونے والا ڈیٹا خریدنے کے لیے ہیکر کے ساتھ مذاکرات کر رہی ہے۔
ایک سوال کے جواب میں فواد چوہدری نے کہا کہ مفتاح اسماعیل کو ہٹاکر اسحاق ڈار کو لایا جا رہا ہے، مفتاح اسماعیل کے بارے میں جو آڈیو لیک ہوئی، اس پر مفتاح کو پارٹی چھوڑ دینی چاہیے، مفتاح اسماعیل سے کام نکلوا کر اسے بس کے نیچے دھکا دے دیا گیا ہے۔
تبصرے بند ہیں.