حمزہ شہباز کو عہدے سے ہٹانے کا معاملہ، بغیر کسی دباؤ کے فیصلہ دینگے:لاہور ہائیکورٹ

لاہور : حمزہ شہباز کو عہدے سے ہٹانے کے معاملے پرلاہور ہائیکورٹ نے ریمارکس دئیے ہیں کہ ہم بغیر کسی دباؤ کے فیصلہ دیں گے۔ 25 منحرف اراکین کو نکال کر دوبارہ وزارت اعلیٰ پنجاب کے لیے ووٹنگ کروا لیتے ہیں۔لاہور ہائیکورٹ کے لارجر بنچ نے حمزہ شہباز کے حلف اور گورنر کے اختیارات کے خلاف اپیلوں پر سماعت کی، حمزہ شہباز کے وکیل منصور عثمان اعوان نے بتایا کہ 14 اپریل کو تحریک انصاف نے وزیراعلیٰ کے الیکشن کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کیا، پھر سپریم کورٹ میں صدر پاکستان نے آرٹیکل 63 کی تشریح کے لئے ریفرنس دائر کر دیا۔ہائی کورٹ نے ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کو حکومت سے ہدایات لے کر پیش ہونے کا حکم دیتے ہوئے پوچھا کہ پنجاب اسمبلی کا اجلاس کب بلایا جا سکتا ہے؟ منحرف ارکان کو نکال کر دوبارہ وزارت اعلیٰ کی ووٹنگ کروا لیتے ہیں، عدالت کی معاونت کریں کہ اگر ہم اجلاس دوبارہ 16 اپریل کی تاریخ پر لے جائیں اور پولنگ دوبارہ ہو تو بحران سے کیسے بچا جا سکتا ہے، تحریک انصاف کے وکیل اور پنجاب حکومت ہدایات لے کر پیش ہوں، کیس کا فیصلہ آج ہی کرنا چاہتے ہیں۔تحریک انصاف کے وکیل نے کہا کہ ہم نے ڈپٹی اسپیکر کے ذریعے پولنگ کو بھی چیلنج کیا ہے، عدالت نے ریمارکس دیے کہ الیکشن ڈپٹی اسپیکر ہی کروائے گا کیونکہ اس پر لاہورہائیکورٹ کا ایک فیصلہ موجود ہے جسے چیلنج نہیں کیا گیا، ایسی صورت میں پولنگ وہی پریزائیڈنگ افسر کروائے گا جس نے 16 تاریخ کو کروائی تھی۔بعدازاں لاہور ہائی کورٹ نے ایڈووکیٹ جنرل کی ایک دن کی مہلت کی استدعا منظور کرتے ہوئے سماعت کل 10 بجے تک ملتوی کردی۔

تبصرے بند ہیں.