جماعت اسلامی نے غیر منتخب افراد کو میئر اور چیئرمین بنانے کے نئے بلدیاتی قانون کو سندھ ہائی کورٹ میں چیلنج کر دیا۔جماعت اسلامی کی جانب سے سندھ ہائیکورٹ میں دائر درخواست میں کہا گیا ہے کہ بلدیاتی انتخابات بلدیاتی ایکٹ 2013 کے تحت ہوئے، اسی قانون کے تحت منتخب نمائندوں نے حلف لیا۔درخواست میں کہا گیا کہ غیر منتخب افراد کو میئر بنانے کیلئے نیا قانون بنایا گیا، مئیر منتخب نمائندوں میں سے ہونا چاہیے۔اس حوالے سے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے جماست اسلامی کراچی کے امیر حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ پیپلز پارٹی آئین کو پامال کر رہی ہے، پیپلز پارٹی نے سندھ اسمبلی سے مرضی کا قانون پاس کروایا۔حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ انتخابات کے بعد غیرمنتخب شخص کو مئیر بنانے کا قانون بنایا گیا، پیپلزپارٹی کا یہ عمل شفافیت کے خلاف ہے۔انہوں نے کہا کہ مجھے جماعت اسلامی نے میئر کیلئے نامزد کیا، میں نے بلدیاتی انتخابات میں حصہ لیا اور الیکشن لڑا، پیپلز پارٹی غیرمنتخب شخص کو اوپر سے لاکر بٹھانا چاہتی ہے۔امیر جماعت اسلامی کراچی کا مزید کہنا تھا کہ الیکشن کے بعد قانون سازی بدنیتی ہے، قانون سازی 2023 میں ہوئی اور عملدرآمد 2021 سے کروایا۔حافظ نعیم کا کہنا تھا کہ جس کے نمبرز زیادہ ہیں اس کو جیتنا چاہیے، جماعت اسلامی کے نمبرز پیپلز پارٹی سے زیادہ ہیں، پیپلز پارٹی قبضہ اور ڈاکا ڈالنا چاہتی ہے، پیپلز پارٹی جمہوریت کو پامال کررہی ہے۔
تبصرے بند ہیں.