Latest National, International, Sports & Business News

جعلی ریفنڈکلیمز،کارروائی کیلیے یونیفارم پروسیجر جاری

ایف بی آر نے جعلی سیلز ٹیکس ریفنڈ کلیم کرنیوالے اور جعلی و فلائننگ انوائسنگ کے کاروبار میں ملوث ٹیکس دہندگان کے خلاف کاروائی کے لیے یونیفارم پروسیجر جاری کر دیے ہیں۔ اس ضمن میں ایف بی آر کی طرف سے گزشتہ روز باضابطہ طور پر سیلز ٹیکس جنرل آرڈر نمبر34جاری کردیا گیاہے، جعلی و فلائننگ انوائسنگ کے کاروبار اور جعلی سیلز ٹیکس ریفنڈ کلیم کرنے والے ٹیکس دہندگان کے خلاف سیلز ٹیکس ایکٹ 1990 کی شق نمبر 21 کی ذیلی شک نمبر 4 کے تحت یونیفارم پروسیجر کے مطابق کارروائی کی جائے گی۔ سیلز ٹیکس جنرل آرڈر میں کہا گیا ہے کہ مذکورہ یونیفارم پروسیجر کے تحت ان رجسٹرڈ ٹیکس دہندگان کے خلاف اس وقت کارروائی عمل میں لائی جائے گی جب اس بات کے شواہد مل جائیں گے کہ رجسٹرڈ ٹیکس دہندہ جعلی سیلز ٹیکس ریفنڈز کلیم کرنے اور جعلی ان پٹ ٹیکس ایڈجسٹمنٹ کلیم کرنے کے لیے گٹھ جوڑ میں ملوث ہے یا جعلی ریفنڈز کے لیے فلائننگ انوائسز جاری کررہا ہے۔دستاویز میں بتایا گیا کہ جعلی و فلائننگ انوائسز اور جعلی ریفنڈ کلیمز میں ملوث ہونے کا پتا چلانے کیلیے ٹیکس دہندہ کی طرف سے جاری کردہ انوائسز پر جو کاروباری پتا درج کیا ہوگا اس ایڈریس پر ٹیکس حکام خود جائیں گے اور اگر اس پتے پر مطلوبہ کاروباری یونٹ نہیں ہوگا تو انوائس جعلی ہوگی، اس کے علاوہ کاروباری یونٹ کی فائل کردہ سیلز ٹیکس ریٹرن میں ظاہر کردہ قابل ٹیکس اشیا کا بھی جائزہ لیا جائے گاکہ متعلقہ کاروباری یونٹ میں اتنی قابل ٹیکس اشیا کی تیاری کی صلاحیت موجود ہے جتنی مقدارگوشوارے میں ظاہر کی گئی ہے، اس کے علاوہ ایسے رجسٹرڈ ٹیکس دہندہ کے کلیم کردہ ان پٹ ٹیکس ایڈجسٹمنٹ جس کی زیادہ تر انوائسز بلیک لسٹ کیے جانے والے، معطل کیے جانے والے یا بلاک شدہ کاروباری یونٹ کی جاری کردہ ہوں گی۔ ایسے ان پٹ ٹیکس ایڈجسٹمنٹ کے کلیمز جن میں ٹیکس دہندہ کی طرف سے ڈکلیئر کردہ اشیا ایسی ہونگی جن پر ٹیکس ادا نہیں کیا ہوگا یا وہ کسی دوسرے شخص کی ڈکلیئر کردہ اشیا ہونگی، اس کے علاوہ ایسے ٹیکس دہندگان کے ان پٹ ٹیکس ایڈجسٹمنٹ کے کلیمز بھی کلیئر نہیں کیے جائیں گے جنہوں نے اس سے پہلے والے ٹیکس ایئر کیلیے سیلز ٹیکس کے گوشوارے جمع نہیں کرائے ہونگے۔ دستاویزکے مطابق ریفنڈیا ان پٹ ٹیکس ایڈجسٹمنٹ کلیمز روکنے کے احکام جاری کرنے کی بورڈ یا متعلقہ کمشنر یا ایف بی آر کے مقرر کردہ مجاز افسر کو تحریری طور پر وجہ بیان کرنا ہوگی۔

تبصرے بند ہیں.