جعلی ای فارم پر اربوں روپے کا زرمبادلہ باہر بھیجنے کی تحقیقات شروع

کراچی:کسٹمز ایکسپورٹ کلکٹریٹ پورٹ قاسم نے جعلی ای فارم پر اربوں روپے کا زرمبادلہ باہر بھیجنے کے اسکینڈل کی تحقیقات کا آغاز کرتے ہوئے2کمپنیوں کے خلاف مقدمہ درج کر لیا ہے، دونوں کمپنیوں پر تقریباً 3 ارب روپے کا زرمبادلہ باہر بھیجنے کا الزام ہے۔ تفصیلات کے مطابق کچھ عرصہ قبل جعلی ای فارم پر سونے کی ایکسپورٹ کی آڑ میں بڑے پیمانے پر زرمبادلہ باہر بھیجنے کی تحقیقات کا آغاز کرتے ہوئے کسٹمز ایکسپورٹ کلکٹریٹ پورٹ قاسم نے2کمپنیوں کے خلاف ابتدائی تحقیقات مکمل کر لی ہیں۔ کسٹمز ذرائع کے مطابق پہلا مقدمہ بلال قمر ولد قمر حسین کی کمپنی B.D انٹرپرائزز کے خلاف درج کیا گیا ہے کمپنی کے دفتر کا پتہ مکان نمبر150 سیرینا ٹاور سخی حسن چورنگی ہے۔ کمپنی نے2012ء کے دوران مختلف کنسائمنٹس کے ذریعے ایک کروڑ16 لاکھ40 ہزار ڈالر کا سونا ایکسپورٹ کیا۔ کمپنی نے بینک الفلاح بزنس پلازہ آئی آئی چندریگر روڈ کے ای فارم ظاہر کئے تھے۔ کسٹمز کی جانب سے متعلقہ بینک کو ان فارم کی تصدیق کے لئے خط لکھا گیا تو بینک نے ان فارم کو جعلی قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان کے پاس اس کا کوئی ریکارڈ نہیں۔ ای فارم جعلی ثابت ہونے پر متعلقہ کمپنی کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ دوسرا مقدمہ رباب کارپوریشن کے سید عبدالقوی ولد سید عبدالنعیم کے خلاف ہے۔ 33 سی راحت لین ڈی ایچ اے پر واقع اس کمپنی نے2012ء اور 2013ء کے دوران ایک کروڑ73 لاکھ ڈالر کا زرمبادلہ باہر بھیجا۔ کمپنی نے الفلاح بینک کلفٹن کراچی کے ای فارم پر ایکسپورٹ کی تھی۔ پورٹ قاسم کسٹمز ایکسپورٹ کلکٹریٹ نے متعلقہ بینک کو 3 ہفتے قبل خط لکھا تھا جس پر بینک نے کمپنی کے ای فارم کو جعلی قرار دیتے ہوئے ان کی تصدیق سے انکار کر دیا جس پر کمپنی کے خلاف ایف آئی آر درج کر لی گئی ہے۔ کسٹمز ذرائع کے مطابق جعلی ای فارم پر گولڈ ایکسپورٹ کرنے کے اسکینڈل کی تحقیقات کا دائرہ وسیع کر دیا گیا ہے، کئی کمپنیوں کے ای فارم کی تصدیق کا عمل جاری ہے، جن کمپنیوں کے ای فارم جعلی نکلیں گے ان کے خلاف مقدمات درج کئے جائیں گے۔ کسٹمز ذرائع کا کہنا تھا کہ ماضی میں کچھ افراد نے ایس آر او266/2001 کا غلط استعمال کرتے ہوئے بڑے پیمانے پر زرمبادلہ ملک سے باہر بھیجا، یہ لوگ جعل سازی کے ذریعے ہنڈی کے کاروبار میں بھی ملوث ہیں۔ دریں اثناء کلکٹریٹ آف ایکسپورٹ کراچی کی جانب سے اسٹیٹ بینک کو لکھے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ مرکزی بینک پہلے سے طے کردہ فیصلے کے مطابقکمرشل بینکوں کو پابند کرے کہ وہ ای فارم اپنی ویب سائٹس پر اپ لوڈ کریں تاکہ اس کی تصدیق میں مشکل پیش نہ آئے۔ خط میں کہا گیا ہے کہ بینک اس پر عمل نہیں کر رہے جس سے ایک جانب تصدیق کا عمل تاخیر کا شکار ہوتا ہے، دوسری جانب تصدیق کے عمل میں غلطی کا امکان ہے۔ واضح رہے کہ کچھ عرصہ قبل جعلی ای فارم سے300 سے500 ارب کا سونا ایکسپورٹ کرنے کا اسکینڈل سامنے آیا تھا۔

تبصرے بند ہیں.