سپریم کورٹ میں چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کیخلاف توہین عدالت کیس کی سماعت ایک ہفتے کیلئے ملتوی کر دی گئی۔ اسلام آباد: (دنیا نیوز، ویب ڈیسک)سپریم کورٹ آف پاکستان نے توہین عدالت کیس میں عمران خان سے حکومت کی جانب سے جمع شدہ دستاویزات پر جوابی مؤقف طلب کر لیا، چیف جسٹس عمر عطاء بندیال نے کہا کہ عدالت ،توہین عدالت کے اختیار کے استعمال میں محتاط ہے، بالکل اسی طرح سپریم کورٹ محتاط ہے ہمارے احکامات کی خلاف ورزی نہ ہو۔ سپریم کورٹ میں چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت ہوئی، چیف جسٹس عمر عطاء بندیال کی سربراہی میں 5 رکنی بنچ نے سماعت کی، ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر رحمان اور ایڈووکیٹ سلمان اسلم بٹ روسٹرم پر آ گئے۔وکیل سلمان اسلم بٹ نے کہا کہ عمران خان کے جواب میں وزارت داخلہ نے جواب داخل کیا، متفرق جواب کے ساتھ یو ایس بی بھی جمع کروائی ہے، متفرق جواب کی کاپی عمران خان کے وکیل کو بھی فراہم کی ہے۔سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ مجھے یو ایس بی نہیں ملی، سلمان اسلم بٹ نے کہا کہ یو ایس بی سے ثابت ہوتا ہے لانگ مارچ کا ہدف ڈی چوک جانا تھا، یو ایس بی جمع کروائی ہے جس سے ثابت ہوتا ہے موبائل سروس بند نہیں تھی۔جسٹس مظاہر علی نقوی نے کہا کہ اگر یو ایس بی کی دوسری سائیڈ نے تردید کردی، پلیز شواہد سے متعلق قانون کو پڑھیں، وکیل سلمان اسلم بٹ نے کہا کہ بے شک تردید کر دیں، ان کے اپنے اکاﺅنٹس سے ٹوئٹس ہوتی رہتی ہیں، جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ متفرق درخواست کی نقل دوسری سائیڈ کو فراہم کریں۔چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ مقدمے کے کچھ حقائق ہیں، جیمر سے متعلق آپ نے وضاحت کی ہے، آپ کہہ رہے ہیں جیمرز نہیں تھے، عمران خان و دیگر نے جواب جمع کروایا ہے، وزارت داخلہ نے متفرق جواب کے ساتھ اضافی مواد جمع کرایا ہے، اضافی مواد میں سکرین شاٹس، ٹوئٹس ودیگر مواد کو چیک کیا گیا، متفرق درخواست جواب کی کاپی عمران خان کے وکیل و دیگر فریقین کو فراہم کی جائے۔سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ یو ایس بی کی کاپی بھی فراہم کی جائے ،عدالت نے وزارت داخلہ کو یو ایس بی کی کاپی بھی عمران خان و دیگر فریقین کو دینے کا حکم دیدیا۔دوران سماعت سلمان اکرم بٹ نے کہا کہ عدالتی آرڈر کچھ دیر کے بعد سوشل میڈیا پر وائرل ہوا۔جسٹس مظاہر علی نقوی نے کہا کہ سی ڈی آر سے کیا ثابت ہوگا، موبائل فون آفس میں ہو تو،سلمان اسلم بٹ نے کہا کہ سی ڈی آر سے پتہ چل جائے گا موبائل کس جگہ سے آپریٹ ہوا، عدالت مناسب سمجھے تو سی ڈی آر منگوالے۔چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ میرے خیال میں آپ نے مقدمہ کی بڑی اچھی تیاری کی ہے ،عدالت نے کہا کہ عمران خان، بابراعوان، فیصل چودھری نے اپنے جواب داخل کر دیئے ہیں ، وزارت داخلہ سمجھے تو فریقین کے جواب پر جواب الجواب جمع کرا سکتے ہیں۔چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ عدالت، توہین عدالت کے اختیار کے استعمال میں محتاط ہے، بالکل اسی طرح سپریم کورٹ محتاط ہے ہمارے احکامات کی خلاف ورزی نہ ہو، آپ کی دلیل ہے عدالتی حکمنامہ میڈیا، پھر سوشل میڈیا کے ذریعے ملک تک پھیل چکا تھا۔جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ مجھے یاد ہے ہم نے آئی جی کو طلب کیا، آئی جی نے کہا وقت کم ہے، ہم سکیورٹی فراہم کرنے کی یقین دہانی نہیں کر اسکتے۔ایڈیشل اٹارنی جنرل نے کہا کہ پی ٹی آئی پھرلانگ مارچ لے کر آ رہی ہے، ان کو پرامن رہنے کی ہدایت کر دیں۔چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ توہین عدالت میں ایسا آرڈر نہیں پاس کر سکتے، آپ نے ہمارا پچھلا آرڈر پڑھا ہے، ہمارے ایک جج نے گزشتہ آرڈر سے اختلاف کیا ہے، ایسا کرتے ہیں سلمان اکرم راجہ سے کہہ دیتے ہیں، سلمان اکرم راجہ اپنے موکل سے کہہ دیں جو کرنا ہے قانون کے مطابق کریں۔سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ میرے پاس معاملے پر موکل کی ہدایت نہیں ہے۔چیف جسٹس عمر عطابندیال نے کہا کہ کیا آپ امید کرتے ہیں آپ کا موکل قانون کی خلاف ورزی کرے گا، وکیل عمران خان نے کہا کہ نہیں بالکل ایسا نہیں ہے۔سپریم کورٹ نے عمران خان سے حکومت کی جانب سے جمع شدہ دستاویزات پر جوابی موقف طلب کرتے ہوئے کیس کی مزید سماعت آئندہ ہفتے تک ملتوی کر دی۔
تبصرے بند ہیں.