اسلام آباد کی عدالت نے توشہ خانہ کیس میں عمران خان کو تین سال قید کی سزا سنادی جس کے بعد چیئرمین پی ٹی آئی کو لاہور سے گرفتار کرلیا گیا ہے۔اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت کے جج ہمایوں دلاور نے توشہ خانہ کیس کی سماعت کی جس میں عدالت نے آج چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کو ذاتی حیثیت میں طلب کر رکھا تھا۔سماعت کے آغاز پر جج ہمایوں دلاور نے استفسار کیا کہ کیا کوئی پی ٹی آئی کی جانب سے وکیل آیا ہے؟ جج کی جانب سے توشہ خانہ کیس متعدد بار کال کیا گیا۔پی ٹی آئی کی جانب سے کسی کے پیش نہ ہونے پر جج نے الیکشن کمیشن کے وکیل امجد پرویز سے استفسار کیا کہ کیا کچھ کہیں گے؟ کوئی شعر و شاعری ہی سنا دیں۔بعد ازاں کیس کی سماعت جب دوبارہ شروع ہوئی تو پی ٹی آئی کے وکیل خالد یوسف عدالت میں پیش ہوئے اور بتایا کہ خواجہ حارث احتساب عدالت موجود ہیں، تھوڑا وقت چاہیے۔الیکشن کمیشن کے وکیل امجد پرویز نے کہا کہ نہ صرف خواجہ حارث بلکہ چیئرمین پی ٹی آئی کو بھی آج حاضری کاکہا تھا۔جج ہمایوں دلاہور نے پی ٹی آئی کے وکیل سے استفسار کیا کہ چیئرمین پی ٹی آئی عدالت کب آئیں گے؟ اس پر خالد یوسف نے کہا کہ خواجہ حارث سیشن عدالت آئیں گے، وہی تفصیلات بتائیں گے۔جج ہمایوں دلاور نے کہا کہ مجھےکیس کا نام بتائیں جس میں خواجہ حارث مصروف ہیں اس پر وکیل نے کہا کہ خواجہ حارث چیئرمین پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کی ضمانتوں کے کیس میں مصروف ہیں، فری ہوکر کچہری آجائیں گے۔اس پر الیکشن کمیشن کے وکیل امجد پرویز نے کہا کہ مجھےکسی نے بتایا ہے احتساب عدالت میں کیس کا معاملہ ڈھائی بجے ہے، خالد یوسف نے کہا کہ الگ بات ہے احتساب عدالت میں جس مرضی وقت سماعت ہو۔جج ہمایوں دلاور نے کہا کہ اگر رات گئے تک خواجہ حارث پیش نہ ہوئے تو پھر کیا ہوگا ؟سیشن عدالت نے ساڑھے 8 بجے خواجہ حارث کو بلایا تھا، پہلی کال پر ملزم نہ آئے تو ناقابلِ ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری ہوتے ہیں۔جج نے کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلےکی روشنی میں 12 بجےتک وقفہ کیاجاتا ہے، خواجہ حارث 12بجےتک پیش نہ ہوئے تو سنے بغیر فیصلہ سنادیا جائےگا۔
تبصرے بند ہیں.