منسک (مانیٹر نگ ڈیسک )بیلاروس کی حکومت نے انتخابات میں دھاندلی کے خلاف احتجاج کی قیادت کرنے والی خاتون رہنما ماریا کولسنیکووا کو قومی سلامتی کی خلاف ورزی کا مرتکب قرار دے دیا۔میڈیارپورٹس کے مطابق بیلاروس کے تفتیش کاروں نے باقاعدہ طور پر ماریا کولسنیکووا کو قومی سلامتی کو کمزور کرنے پر فرد جرم عائد کردیا ۔انوسٹی گیشن کمیٹی کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ ماریا کولسنیکووا نے میڈیا اور انٹرنیٹ کا استعمال کرتے ہوئے بیلاروس کی قومی سلامتی کو نقصان پہنچانے والے اقدامات کے لیے عوام کو اکسایا۔ماریا کولسنیکووا اس وقت بیلاروس کے دارالحکومت منسک کی جیل میں موجود ہیں جو صدر لوکاشینکو کے خلاف انتخابی دھاندلی کی مہم چلانے والی تین خواتین رہنمائوں میں واحد رہنما ء ہیں جو ملک چھوڑ کر نہیں گئیں۔رپورٹس کے مطابق 38 سالہ ماریا کولسنیکووا نے گزشتہ یوکرین بھیجنے کی کوشش کو پاسپورٹ پھاڑ کر ناکام بنادیا تھا۔یاد رہے کہ 7 ستمبر کو ماریا کولسنیکووا کو اس وقت نامعلوم افراد نے اغوا کیا تھا جب وہ منسک میں حکومت مخالف مظاہرے کی قیادت کررہی تھیں۔بیلاروس کے میڈیا نے عینی شاہدین کا حوالہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ نامعلوم افراد نے اپنا چہرہ ڈھکا ہوا تھا اور ماریا کو ساتھ لے کر چلے گئے جبکہ اس سے چند گھنٹے قبل ہی حکومت مخالف شدید احتجاج میں شریک 633 افراد کو گرفتار کرلیا گیا تھا۔ماریا کولیسنکووا بیلاروس میں طویل عرصے سے حکمرانی کرنے والے لوکاشینکو کے خلاف 9 اگست کو انتخابات سے قبل اتحاد کرنے والی تین خواتین سیاست دانوں میں سے ایک ہیں۔انہوں نے انتخابات کے بعد لوکاشینکو کے خلاف ملک بھر میں شدید احتجاج میں کلیدی کردار ادا کیا، جس کے باعث سیاسی بحران پیدا ہوگیا ہے اور عوام، صدر پر انتخابات میں دھاندلی کے الزامات عائد کررہے ہیں۔حکومت مخالفین مطالبہ کررہے ہیں کہ دوبارہ انتخابات منعقد کیے جائیں جبکہ اس مطالبے کو مسترد کردیا گیا۔
تبصرے بند ہیں.