برطانیہ میں مسلمانوں کیخلاف نفرت انگیز حملے تیز

لندن: لندن کے مشرقی علاقے وولچ میں بدھ کو ایک برطانوی فوجی ڈرمر کے قتل کے بعد برطانیہ میں مسلمانوں کے خلاف نفرت کے واقعات میں زبردست اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ فیتھ میٹررز نامی چیرٹی کے ڈائریکٹر فیاض مغل نے بتایا ہے کہ گذشتہ بدھ کو ایک برطانوی فوجی کی ہلاکت کے بعد مسلمانوں کے خلاف نفرت کے 162 واقعات پیش آئے جبکہ اس سے پہلے روزانہ ایسے 5 سے 6 واقعات رپورٹ کیے جاتے تھے۔مسلمانوں کے خلاف نفرت کے واقعات میں مساجد پر حملے، دیواروں پر مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز نعرے، مسلمان عورتوں کے حجاب کو کھینچنے، مسلمانوں کوگالیاں دینا اور مختلف ناموں سے پکارنے کے واقعات شامل ہیں۔برطانوی پولیس نے متعدد افراد کو سوشل میڈیا پر مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز مواد چھاپنے کے الزام میں گرفتار کیا ہے۔برطانوی فوجی ڈرمر لی رگبی کو بدھ کو وولچ کی بیرکوں کے نزدیک بہیمانہ انداز میں قتل کر دیا گیا تھا۔فوجی کی ہلاکت کے بعد28 سالہ مائیکل ادیبلاجو کو یہ کہتے ہوئے کمیرے پر ریکارڈ کیا کہ اس نے افغانستان اور عراق میں برطانوی فوجیوں کے ہاتھوں مسلمانوں کے قتل کا بدلہ لیا ہے۔ ادیبلاجو نے کئی سال قبل اسلام قبول کیا تھا۔دوسرے مشتبہ شخص مائیکل ادیبوالے پولیس کی فائرنگ سے زخمی ہو گئے تھے اور اب دونوں کا اسپتال میں کڑے پہرے میں علاج ہو رہا ہے۔ فیاض مغل نے بی بی سی ریڈیو فائیو لائیو کو بتایا کہ مسلمانوں کے نفرت کے واقعات کسی ایک علاقے تک محدود نہیں ہے بلکہ پورے ملک سے ایسے واقعات کی اطلاعات مل رہی ہیں۔ سوشل میڈیا ویب سائٹ پر مسلمانوں کے خلاف ایک باقاعدہ مہم چلائی جا رہی ہے۔ علاوہ ازیں فرانس میں بھی ایک فرانسیسی فوجی پر افریقہ سے تعلق رکھنے والے ایک باشندے نے چاقو سے حملہ کردیا جس سے وہ زخمی ہوگیا۔ اطلاعات کے مطابق فرانسیسی فوجی کی گردن پر چاقو سے وار کیا گیا۔

تبصرے بند ہیں.