بجٹ اقدامات، گارمنٹس و جوتوں سمیت سیکڑوں اشیا کی اسمگلنگ تیز

کراچی: وفاقی بجٹ کے نئے اقدامات پر عمل درآمد کی صورت میں ایس آراو نمبر504 کے دائرہ کار میں آنے والی روزمرہ استعمال کی تمام اشیا کی قانونی درآمدات 30 فیصد تک محدود ہوجائے گی جبکہ اسمگلنگ کی شرح70 فیصد سے تجاوز کرنے کا خدشہ ہے۔ باخبرذرائع نے ’’رایل‘‘ کو بتایا کہ وفاقی بجٹ کے اعلان کے بعد رواں ہفتے کے آغاز سے ہی سست بارڈرکے ذریعے گارمنٹس، جوتوں سمیت روزمرہ استعمال کی دیگر 850 مصنوعات کی تجارتی سرگرمیاں عروج پر پہنچ گئی ہیں جو راولپنڈی کی تھوک منڈیوں تک پہنچ رہی ہیں، جہاں سے ملک بھر کے تاجروں نے ماہ رمضان المبارک کے سیزن کے لیے تیارگارمنٹس، جوتوں سمیت دیگر اسمگل شدہ مصنوعات کی بکنگ بھی شروع کردی ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ پاکستان میں گارمنٹس کے سالانہ 1500 کنٹینرزجبکہ جوتوں کے 1200 سے زائد 40 فٹ کے حامل کنٹینرز درآمد ہوتے ہیں اور ان 2 پراڈکٹس کی درآمد پرحکومت کو1ارب 54 کروڑ روپے مالیت کا سالانہ ریونیو حاصل ہوتا ہے لیکن حالیہ وفاقی بجٹ کے اقدامات کے تحت مذکورہ دونوں پراڈکٹس کی درآمد پرسیلزٹیکس کی شرح4 فیصد سے بڑھاکر19 فیصد کردی گئی ہے جس کے نتیجے میں گارمنٹس اور جوتوں کی درآمدی لاگت ودیگر اخراجات دگنا ہوگئے ہیں اور ان عوامل کے سبب پاکستان میں گارمنٹس اور جوتوں کی قانونی درآمدات 30 فیصد جبکہ حکومت کے سالانہ ریونیووصولی 50 فیصد گھٹ کر75 کروڑ روپے تک محدود ہونے کا خدشہ ہے۔اس ضمن میں گارمنٹس کے ایک بڑے درآمدکنندہ محمد ساجد نے ’’رایل‘‘ کو بتایا کہ ایف بی آر کی بیوروکریسی اس حقیقت سے بخوبی آگاہ ہے کہ سست بارڈراور افغانستان سے منسلک 1800 کلومیٹر طویل سرحدی پٹی کے ذریعے گزشتہ10 سال سے منظم اسمگلنگ جاری ہے جس کی حوصلہ شکنی کے لیے ماضی میں ٹیکسٹائل سمیت 5 صنعتی شعبوں کو زیروریٹٹڈ کیا گیا تھا اور اس اقدام کے نتیجے میں حکومتی ریونیو میں یکدم200 ارب روپے کا اضافہ بھی ہوا تھا لیکن مالی سال2013-14 کے وفاقی بجٹ میںان حقائق کونظرانداز کر کے صرف اسمگلروں کو بلواسطہ طور پر ترغیب دی گئی ہے جس سے گارمنٹس اور جوتوں سمیت دیگر روزمرہ استعمال کی پراڈکٹس کے قانونی درآمدکنندگان کی حوصلہ شکنی ہوئی ہے۔ ایک اور درآمدکنندہ جلال محمود خان نے بتایا کہ نئے وفاقی بجٹ کے تحت ایس آراونمبر504 میں ترامیم کے نتیجے میں گارمنٹس، جوتوں، سیکنڈ ہینڈ کلاتھنگ، مصنوعی لیدر، اسپورٹس گڈز، سرجیکل آلات سمیت روزمرہ استعمال کی دیگر سیکڑوں اشیا کے درآمدکنندگان نے نئے درآمدی معاہدے روک دیے ہیں جس سے اس امر کا خدشہ ہے کہ قانونی درآمدکنندگان کی ایک بڑی تعداد اسمگلنگ سے منسلک ہو جائے گی۔ انہوں نے بتایا کہ نئے بجٹ اقدامات کے نتیجے میں گارمنٹس کے 40 فٹ کنٹینرکی درآمد پر ڈیوٹی وٹیکسوں کی مد میں اخراجات 7.5 لاکھ روپے سے بڑھ کر12 لاکھ روپے تک پہنچ گئے ہیں، اسی طرح جوتوں کے 40 فٹ کنٹینر پرکسٹم ڈیوٹی ودیگر ٹیکسوں کی مد میں اخراجات3.5 لاکھ روپے سے بڑھ کر6 لاکھ روپے کی سطح تک پہنچ گئے ہیں، پرآشوب مہنگائی اور اسمگلنگ ریجیم میں ان اشیا کی قانونی درآمدات مشکل ہوگئی ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ گارمنٹس اور جوتوں پر سیلزٹیکس کی شرح بڑھانے سے حکومتی ریونیو میں مطلوبہ اضافہ توممکن ہی نہیں ہے بلکہ درآمدی سرگرمیاں گھٹنے کی صورت میں حکومت کو پہلے سے وصول ہونے والے ریونیو کے حجم میں بھی نمایاں کمی کا سامنا کرنا پڑے گا۔

تبصرے بند ہیں.