ایک وقت میں ایک میسج ، منفی خبروں کو روکنے کےلئے وہاٹس ایپ کا اقدام

لندن (نیٹ نیوز )نئے نوول کورونا وائرس کوویڈ 19 کی وبا پھیلنے کے ساتھ سوشل میڈیا پر اس کے حوالے سے جعلی خبروں اور غلط معلومات بھی بہت زیادہ شیئر کی جارہی ہے، جس کی روک تھام کے لیے ٹیکنالوجی کمپنیوں کی جانب سے مختلف اقدامات کیے جارہے ہیں۔واٹس ایپ نے بھی اسی حوالے سے صارفین پر ایک نئی پابندی لگانے کا اعلان کیا ہے، اس ضمن میں میسجنگ اپلیکشن کے استعمال کا تجربہ مکمل طور پر تبدیل کردے گا۔واٹس ایپ میں اب بہت زیادہ فارورڈ ہونے والے پیغامات کے حوالے سے پابندی کو مزید سخت کیا گیا ہے تاکہ کورونا وائرس کی وبا کے حوالے سے پھیلنے والی غلط فہمیوں کی روک تھام کی جاسکے۔کمپنی کی جانب سے اعلان کیا گیا ہے کہ اگر کسی صارف کو بہت زیادہ فارورڈ ہونے والا میسج، یعنی ایسا میسج جو 5 بار سے زیادہ فارورڈ ہوچکا ہو، تو اس نئی پابندی کے تحت صارف اسے آگے مزید 5 چیٹس کی بجائے صرف ایک چیٹ کو فارورڈ کرسکے گا،خیال رہے کہ گزشتہ سال واٹس ایپ کی جانب سے ایک میسج 5 انفرادی چیٹس تک بھیجنے کی پابندی عائد کی تھی،اس پابندی سے پیغامات کو بڑے پیمانے پر پھیلنے سے مکمل روکنا تو ممکن نہیں ہوگا، مگر یہ ایک اہم تبدیلی ضرور ہے جو اس ایپ کے استعمال کا تجربہ بدل دے گی، کیونکہ بیشتر افراد موصول ہونے والے پیغامات کو ہی زیادہ تر آگے فارورڈ کرنے کے عادی ہوتے ہیں اور اس کا اطلاق آج سے دنیا بھر میں ہورہا ہے۔کمپنی کو توقع ہے کہ اس تبدیلی سے کسی وائرل مگر غلط معلومات پر مبنی پیغام کے پھیلاﺅ کو سست کرنے میں مدد مل سکے گی، جیسے برطانیہ میں یہ افواہ پھیل گئی تھی کہ 5 جی کورونا وائرس کا باعث بن رہی ہے اور متعدد موبائل فون ٹاورز کو لوگوں نے جلادیا۔واٹس ایپ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق کرونا وائرس کی وجہ سے واٹس ایپ کے استعمال کی شرح میں نمایاں اضافہ ہوا ہے اور لوگوں کی جانب سے بہت زیادہ تعداد میں پیغامات کو فارورڈ کیا جارہا ہے، جس سے غلط اطلاعات پھیلنے کا عمل بھی تیز ہوا۔بیان میں کہا گیا کہ کورونا وائرس کے نتیجے میں اربوں افراد اپنے پیاروں سے جڑے رہنے کے لئے اب پہلے سے کہیں زیادہ واٹس ایپ پر انحصار کررہے ہیں۔ اس بحران کے دوران اب لوگ ڈاکٹرز، ٹیچرز اور تنہا ئی میں گھرے اپنے پیاروں سے رابطے میں جڑے ہوئے ہیں۔
کمپنی کے مطابق گزشتہ سال ہم نے صارفین کے لئے فارورڈ شدہ میسجز کا تصور متعارف کرایا۔ اس اقدام کے تحت ایسے میسجز پر دو تیر کے نشان اور اوپر فارورڈ کے لیبل سے یہ عندیہ ملتا ہے کہ یہ پیغام بھیجنے والے نے خود نہیں لکھا۔ ہم اب ان پیغامات کی حد متعارف کروا رہے ہیں جنہیں ایک وقت میں ایک چیٹ پر ہی فاروڈ کیا جاسکے گا۔پرائیویٹ میسجنگ سروس کے طور پر ہم نے گزشتہ سالوں میں گفتگو کو فعال رکھنے کے لئے کئی اقدامات اٹھائے ہیں، مثال کے طور پر ہم نے پہلے فارورڈ شدہ میسجز پر حد قائم کی جسکے نتیجے میں عالمی سطح پر فارورڈ شدہ میسجز میں 25 فیصد کی کمی آئی۔بیان کے مطابق کیا میسج فارورڈ غلط کام ہے؟ یقینا نہیںتاہم ہم نے حالیہ دنوں میں فارورڈ شدہ میسجز میں نمایاں اضافہ دیکھا جس سے صارفین کوفت محسوس کرسکتے ہیں جبکہ غلط معلومات بھی پھیل سکتی ہے، ہم اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ ان میسجز کا پھیلاو¿ کم رکھنا ضروری ہے تاکہ واٹس ایپ کو ذاتی گفتگو کے لئے محفوظ رکھا جاسکے۔واٹس ایپ میں اینڈ ٹو اینڈ انکرپشن کے باعث کمپنی پلیٹ فارم پر بھیجے جانے والے پیغامات کا مواد دیکھنے سے قاصر ہے اور نقصان دہ میسجز کی روک تھام مشکل ہے، اس کی جگہ فارورڈ پیغامات کی حد کو ہتھیار بنایا گیا ہے۔کمپنی کا کہنا تھا کہ اس نئی تبدیلی کے علاوہ ہم فلاحی اداروں اور حکومتوں بشمول عالمی ادارہ صحت اور 20 سے زائد ممالک کی صحت کی وزارتوں کے ساتھ بھی براہ راست کام کررہے ہیں تاکہ لوگوں کو درست معلومات کے ساتھ جوڑنے میں مدد ملے۔ ان بااعتماد حکام کے ساتھ مل کر کام کرکے ہم کارآمد معلومات اور حفاظتی ہدایات پر مبنی لاکھوں پیغامات بھیج چکے ہیں۔ آپ ان کاوشوں کے بارے میں مزید جاننے کے ساتھ ساتھ غیرمصدقہ معلومات اور افواہوں کو بھی کورونا وائرس انفارمیشن حب پر حقائق تصدیق کرنے والے اداروں کے پاس جمع کرواسکتے ہیں۔واٹس ایپ کی ملکیت رکھنے والی کمپنی فیس بک کی جانب سے کورونا وائرس کی وبا کے حوالے سے متعدد اقدامات کیے گئے ہیں۔گزشتہ مہینے میسنجر میں کووڈ 19 کے حوالے سے مفت ڈویلپر ٹولز جاری کیے گئے تھے جبکہ 19 مارچ کو کورونا وائرس انفارمیشن سینٹر نیوزفیڈ پر سب سے اوپر متعارف کرایا گیا۔اس انفارمیشن سینٹر کا مقصد وائرس کے حوالے سے حکومتوں اور طبی محققین کی جانب سے فراہم کی جانے والی کارآمد معلومات لوگوں تک پہنچانا ہے جبکہ غلط اطلاعات پھیلنے کی شرح کم از کم کرنا ہے۔یہ انفارمیشن سینٹر رئیل ٹائم میں اپ ڈیٹ ہوتا ہے، جبکہ عالمی ادارہ صحت سمیت دیگر آفیشل ذرائع سے نئی معلومات اور تجاویز فراہم کی جاتی ہیں۔اسی طرح فیس بک میں کورونا وائرس کے علاج کے حوالے اشتہارات پر پابندی عائد کی گئی جبکہ عالمی ادارہ صحت کو 2 کروڑ ڈالرز مالیت کے اشتہارات کی جگہ فراہم کرنے کا اعلان کیا۔واٹس ایپ نے اپنی ویب سائٹ پر کورونا وائرس سے متعلق مستند معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے واٹس ایپ کورونا وائرس کا پیچ متعارف کرایا، جہاں پر لوگوں کو دنیا بھر میں تیزی سے پھیلنے والی وبا سے متعلق درست معلومات تک رسائی کو یقینی بنایا گیا ہے۔واٹس ایپ کی جانب سے متعارف کرائے گئے کورونا وائرس کی معلومات کے فیچر کو نہ صرف صحت سے متعلق عالمی اداروں کے تعاون سے پیش کیا گیا ہے بلکہ اس فیچر میں درست معلومات کی فراہمی یقینی بنانے کے لیے میسیجنگ ایپلی کیشن نے متعدد فیکٹ چیکر اداروں کے ساتھ بھی کام کیا ہے۔مگر اس کے ساتھ ساتھ واٹس ایپ کے کروڑوں صارفین کو درست معلومات کی فراہمی کے لیے عالمی ادارہ صحت نے بھی ایک ہیلتھ الرٹ یا چیٹ بوٹ متعارف کرایا ہے جو اعدادوشمار، مختلف سوالات کے جواب اور دیگر معلومات فراہم کرتا ہے۔اس مقصد کے لیے +41 79 893 1892 کو فون کانٹیکٹ میں سیو کرکے اس پر hi کا مسیج کردیں، آپ کے سامنے مینیو کھل جائے، جس میں مختلف ایموجیز کے ذریعے مطلوبہ معلومات حاصل کی جاسکتی ہے۔فیس بک میسنجر کی جانب سے بھی دنیا بھر میں حکومتوں کے ساتھ مل کر کورونا وائرس کے حوالے سے افواہوں کی روک تھام کے لیے کام کیا جارہا ہے،اس مقصد کے لیے چیٹ بوٹس کی سہولت کے ساتھ ساتھ انفارمیشن ہب بھی متعارف کرایا ہے ،اس انفارمیشن ہب کا مقصد آن لائن غلط معلومات کو پھیلنے سے روکنا بھی ہے۔میسنجر کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ اس ہب میں ایسے ذرائع صارفین کو فراہم کیے جائیں گے جن سے انہیں اپنے دوستوں، گھروالوں، دفتری ساتھیوں، طالبعلموں، اساتذہ اور دیگر سے گھر میں قرنطینہ کے دوران رابطے میں مدد دے سکیں۔میسنجر کی جانب سے کورونا وائرس کے حوالے سے افواہوں اور غلط معلومات کو پھیلنے سے روکنے کے لیے فارورڈ میسجز کی تعداد میں کمی لانے کا فیصلہ بھی کیا ہے۔اس کے لیے ایک فیچر پر کام ہورہا ہے جس کے تحت صارف ایک میسج کو 5 افراد سے زیادہ کو نہیں بھیج سکے گا، تاکہ افواہوں کے پھیلاﺅ کو مشکل تر بنایا جاسکے۔یہ فیچر فی الحال متعارف نہیں کرایا گیا مگر فیس بک نے تصدیق کی ہے کہ کمپنی کے اندر اس کی آزمائش کی جارہی ہے۔

تبصرے بند ہیں.