ایل این جی کی درآمد سے فرنس آئل اور ڈیزل پر انحصار کم ہو گا

کراچی: قطر سے سیال قدرتی گیس (ایل این جی)کی پہلی کھیپ 26 مارچ کو کراچی کی پورٹ قاسم بندرگاہ پر بنے ایل این جی ٹرمینل میں پہنچ جائے گی۔ذرائع کے مطابق قطر کی جانب سے پاکستان کو آٹھ سے نو ڈالر ایم ایم بی ٹی یو کے عوض ایل این جی فراہم کی جائے گی۔ملک میں فرنس آئل اور ڈیزل کے نتیجے میں بجلی کی پیداواری لاگت میں اضافے کے باعث ایل این جی درآمد کرنے کی ضرورت پیش آئی ہے۔رواں مہینے کے شروع میں وفاقی وزیر برائے پیٹرولیم و قدرتی وسائل شاہد خاقان عباسی نے کہا تھا ” پاکستان پاور اسٹیشنز کے ایندھن کے لیے فرنس آئل اور ڈیزل کی درآمد پر بہت زیادہ انحصار کرتا ہے اور یہ دونوں ایندھن مہنگے ہیں، جبکہ ایل این جی ان کے مقابلے میں سستا اور زیادہ موثر متبادل ہے، اسی طرح وہ شفاف اور ماحول دوست ایندھن بھی سمجھا جاتا ہے”وزارت پیٹرولیم کے ذرائع کے مطابق ایل این جی کا پہلا کارگو 26 مارچ کو کراچی پہنچ جائے گا۔قطر کی حکومت نے وزارت پیٹرولیم کو آگاہ کیا ہے کہ ایک لاکھ 47 ہزار کیوبک فٹ ایل این جی لیکر پہلا جہازکراچی پہنچ رہا ہے۔پاکستان پہنچنے کے بعد ایل این جی کو ایک بار پھر گیس کی شکل دی جائے گی اور 31 مارچ کو اینگرو کے پورٹ قاسم کے ری گیسفیشن ٹرمینل کے ذریعے اسے سوئی سدرن گیس کمپنی لمیٹیڈ (ایس ایس جی سی ایل)کے سسٹم میں شامل کردیا جائے گا۔ایس ایس جی سی ایل اسے زمزمہ ساون گیس تنصیبات کے ذریعے سوئی ناردرن گیس پائپ لائن لمیٹیڈ(ایس این جی پی ایل)کو منتقل کرے گی۔یہ ایل این جی ابتدائی طور کوٹ ادو پاور کمپنی سمیت پنجاب کے چار آئی پی پیز کو فراہم کی جائے گی۔اس آپریشن کے دوسرے مرحلے میں اس ایندھن کو سی این جی کے طور پر استعمال کیا جائے گا جبکہ تیسرے مرحلے میں اسے فرٹیلائزر سیکٹر کو فراہم کیا جائے گا۔

تبصرے بند ہیں.