ایلون مسک نے ٹوئٹر کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کو کمپنی سے باہر نکال دیا ہے جبکہ مختلف رپورٹس کے مطابق ملازمین کی چھانٹی پر بھی غور کیا جارہا ہے۔
مگر اس کے ساتھ ساتھ وہ ٹوئٹر کے ویریفائیڈ صارفین کے حوالے سے پالیسی میں تبدیلی لانے پر کام کررہے ہیں، جس کو ایلون مسک نے مکمل طور پر بدلنے کا عندیہ دیا ہے۔
31 اکتوبر کو رپورٹس سامنے آئی تھیں کہ ٹوئٹر کے صارفین کو بلیو ٹک برقرار رکھنے کے لیے 20 ڈالرز ماہانہ ادا کرنا پڑسکتے ہیں۔
اب واقعی ایسا ہوتا ہے تو کتنی فیس ہوگی ابھی تو کچھ کہنا مشکل ہے مگر ایلون مسک نے ضرور ماہانہ فیس کی رقم کا عندیہ ایک ٹوئٹ میں دیا۔
معروف مصنف اسٹیفن کنگ کی جانب سے 20 ڈالر ماہانہ فیس پر ایک ٹوئٹ میں سخت ردعمل ظاہر کیا گیا تھا جس کا جواب دیتے ہوئے ایلون مسک نے کہا کہ ٹوئٹر محض اشتہارات پر نہیں چل سکتا، آمدنی کے دیگر ذرائع بھی ضروری ہیں۔
انہوں نے صارفین سے پوچھا کہ 8 ڈالرز (1773 پاکستانی روپے) ماہانہ فیس ادا کرنے کے بارے میں کیا خیال ہے؟
خیال رہے کہ یہ کمپنی اس وقت مخصوص ممالک میں ٹوئٹر بلیو سبسکرائپشن کے لیے ساڑھے 4 ڈالرز ماہانہ لے رہی ہے۔
ایلون مسک کا کہنا تھا کہ ہمیں بلوں کو ادا کرنا ہی ہوگا جس کے بغیر کمپنی کو چلانا ممکن نہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ وہ اس منصوبے پر عملدرآمد سے قبل مکمل وضاحت کریں گے، اس سے ہی ہم بوٹس اور ٹرولز کو شکست دے سکتے ہیں۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ ٹوئٹر میں ایک بڑی تبدیلی پہلے ہی آچکی ہے جس کا علم بیشتر افراد کو نہیں ہوسکا۔
اگر آپ ٹوئٹر کی سائٹ اوپن کریں تو لاگ ان اسکرین مختلف ہوگی اور لاگ ان ہوئے بغیر بھی ٹوئٹس کو دیکھنا ممکن ہے، پہلے ایسا نہیں تھا۔
ایلون مسک اس وقت ٹوئٹر کے سی ای او اور چیئرمین ہیں اور ان کے مطابق وہ عارضی طور پر کمپنی کے واحد ڈائریکٹر بھی ہیں۔
تبصرے بند ہیں.