ایف بی آراورآئیسکومیں ٹیکس تنازع دلچسپ موڑپرآگیا

اسلام آ باد: فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر) نے اسلام آباد الیکٹرک سپلائی کمپنی (آئیسکو) کے بینک اکاؤنٹس منجمد کردیے جبکہ کمپنی نے مخبری ہونے پر بینکوں سے پہلے ہی 2 ارب40 کروڑ روپے نکلوا لیے۔ ایف بی آر کے سینئر افسر نے بتایا کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو اور آئیسکو کے درمیان ٹیکس واجبات کے حوالے سے گزشتہ 2 سال سے تنازع چلا آ رہا ہے، اس سے قبل بھی ایف بی آر کی طرف سے آئیسکو کے بینک اکاؤنٹس منجمد کیے گئے تھے اورکچھ ٹیکس واجبات وصول بھی کیے گئے تھے، بعدازاں آئیسکو نے اسلام آباد ہائیکورٹ سے حکم امتناع حاصل کیا تھا جو 45 دنوں کے لیے تھا اور یہ میعاد 3اکتوبر کو ختم ہوگئی جس کے بعد ایف بی آر نے آئیسکو کے خلاف کارروائی شروع کی اور بینک اکاؤنٹس منجمد کردیے۔تاہم آئیسکو حکام کو ایف بی آر کے ذیلی دفتر سے ہی کسی کی طرف سے مخبری کردی گئی جس کے باعث آئیسکو نے ایف بی آر کی طرف سے زبردستی بینک سے رقم وصول کرنے سے قبل ہی پیسے نکلوا لیے تاہم ایف بی آر نے تمام متعلقہ حکام کو بلا لیااور بینکوں کو ہدایت کی ہے کہ آئیسکو کی طرف سے بنوائے جانے والے ڈیمانڈ ڈرافٹ اور پے آرڈرز کی کلیئرنس نہ کی جائے۔ ذرائع نے بتایا کہ ایف بی آر نے آئیسکو اور بینکوں کے حکام کو پیر کوطلب کیا ہے تاکہ آئیسکو سے 4 ارب روپے کے واجبات کی ریکوری کا معاملہ طے پاسکے۔ اس کے علاوہ ایف بی آر کی طرف سے بینکوں کے 26 جنرل مینجر آپریشنز کو خطوط ارسال کردیے گئے ہیں۔ ذرائع نے بتایا کہ آئیسکو کے ذمے مالی سال 2011-12 سے لے کر اب تک کے واجبات چلے آرہے ہیں اور یہ واجبات آئیسکو کی طرف سے آزاد جموں و کشمیر کو فراہم کی جانے والی بجلی اور بجلی پر دی جانیوالی سبسڈی کی رقم پر عائد سیلز ٹیکس کے علاوہ اسٹیل میلٹرز کو سپلائی پر عائد سیلز ٹیکس کی مد میں ہیں، آئیسکو حکام نے ازخود یہ تصور کرلیا ہے کہ نہ تو سبسڈی کی رقم پر سیلز ٹیکس عائد ہوتا ہے اور نہ ہی اے جے کے اور اسٹیل میلٹرز کو سپلائی کی جانیوالی بجلی پر اس کا اطلاق ہوتا ہے جبکہ حقیقت اسکے برعکس ہے جس کے باعث ایف بی آرنے آئیسکو کے خلاف ڈیمانڈ ریز کی اور تمام قانونی تقاضے پورے کرنے کے بعد سیلز ٹیکس آرڈر جاری کیا گیا۔ ذرائع نے بتایا کہ آئیسکو سے 4 ارب روپے کے واجبات ریکور کیے جائیں گے۔

تبصرے بند ہیں.