ایف بی آرٹیکس دہندگان کا ڈیٹا دینے کیلیے خفیہ معاہدے کریگا

اسلام آباد: فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر) نے ٹیکس دہندگان کے بارے میں ڈیٹا اور معلومات کے حصول کے خواہاں اداروں کے ساتھ خفیہ معاہدے کرنے کا اصولی فیصلہ کیا ہےتاہم حتمی فیصلہ حکومت کی منظوری سے کیا جائے گا۔ اس ضمن میں دستیاب دستاویز کے مطابق چیئرمین ایف بی آر طارق باجوہ نے ایف بی آر کی بورڈ ان کونسل کے اجلاس میں تجویز دی ہے کہ اگر کسی بھی ادارے کو ٹیکس دہندگان کے بارے میں معلومات اور ڈیٹا منتقل کرنا درکار ہوتو اس کے لیے ضروری ہے کہ اس ادارے کے ساتھ باضابطہ طور پر خفیہ معاہدہ کیا جائے جس میں ٹیکس دہندہ کے بارے میں ایف بی آر کی طرف سے متعلقہ ادارے کو منتقل کیے جانے والے ڈیٹا اور معلومات کے استعمال کی حدود وقیود اور طریقہ کار طے کرلیا جائے۔اس بارے میں جب ایف بی آر حکام سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے بتایا کہ ایف بی ار نے خفیہ معاہدہ کرنے کا فیصلہ ملک کے تحقیقاتی اداروں کی طرف سے ٹیکس دہندگان کے بارے میں معلومات اور ڈیٹا فراہم نہ کرنے پر ایف بی آر کے ماتحت ادارے پاکستان ریونیو آٹومیشن لمیٹد(پرال) کے ملازمین کو ہراساں کیے جانے کے واقعات کو روکنے اور ٹیکس بیس بڑھانے کے ساتھ ریونیو میں اضافے کے لیے اداروں کے درمیان رابطوں کو فروغ دینے کیلیے کیا گیا کیونکہ پرال کے چیف ایگزیکٹو آفیسر امتیاز احمد خان نے چیئرمین ایف بی آر طارق باجوہ کی زیر صدارت بورڈ ان کونسل کے پہلے اجلاس میں ٹیکس دہندگان کے بارے میں ڈیٹا اور معلومات فراہم نہ کرنے پر ایک تحقیقاتی ادارے کی طرف سے پرال کے ملازمین کو ہراساں کیے جانے کے واقعہ سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا تھا کہ مختلف تحقیقاتی اداروں کو ٹیکس دہندگان کے بارے میں معلومات اور ڈیٹا کی فراہمی کے بارے میں پرال کو گائیڈ لائن فراہم کی جائے کیونکہ مختلف تحقیقاتی اداروں کی طرف سے ٹیکس دہندگان بارے ڈیٹا مانگا جاتا ہے اور فراہم نہ کرنے پر ہراساں کیا جاتا ہے جس پر چیئرمین ایف بی آر نے واضح کیا تھا کہ پرال کے پاس موجود ٹیکس دہندگان کا ڈیٹا اور معلومات پرال کی ملکیت نہیں۔ پرال صرف ٹیکس دہندگان کے بارے میں ڈیٹا اور معلومات جمع کرتا ہے اور اگر کسی بھی ادارے کو یہ ڈیٹا و معلومات درکار ہونگی تو اسے پرال کے بجائے ایف بی آر سے رجوع کرنا ہوگا اور اسی اجلاس میں چیئرمین ایف بی آر نے تجویز دی تھی کہ اگر کسی بھی ادارے کو ٹیکس دہندگان کا ڈیٹا و معلومات منتقل کرنی ہوں تو اس کے لیے اس ادارے کے ساتھ باضابطہ طور پر خفیہ معاہدہ کیا جائے۔

تبصرے بند ہیں.