آئندہ الیکشن میں دوتہائی اکثریت لیں گے: عمران خان کا دعویٰ

اسلام آباد:سابق وزیراعظم اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئر مین عمران خان نے کہا ہے کہ انشااللہ آئندہ الیکشن میں دوتہائی اکثریت لیں گے۔ چیف الیکشن کمشنرمستعفی ہوجائے۔ جمعرات والے دن دوپہر 2 بجےالیکشن کمیشن کے باہر احتجاج کریں گے۔ اس وقت ایمرجنسی لگانی چاہیے کوئی بھی بیرون ملک پیسہ نہ لیکرجائے، ملک میں جو کچھ ہ ورہا ہے اس کے وہ لوگ بھی ذمہ دارہیں جو سازش کو روک سکتے تھے، معیشت کا یہ حال ہے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ امریکا کو مدد کے لیے فون کر رہا ہے۔ تحریک انصاف کے نیشنل کونسل اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے سابق وزیراعظم نے کہا کہ ہمیں اپنی غلطیوں سے سیکھنا ہوگا،ہم نے اپنے آئین کوبہترکیا ہے، آج اپنے نیشنل کونسل ممبرز کو خوش آمدید کہتا ہوں، جس پراسس سے ہم گزرے کوئی پارٹی نہیں گزری، جو فیڈرل پارٹیاں تھی وہ سکڑ گئیں، پیپلزپارٹی آج اندرون سندھ کی پارٹی بن گئی ہیں، پارٹی الیکشن فری اینڈ فیئرہونا چاہیے،اگرالیکشن سسٹم ٹھیک نہیں ہو گا تو پارٹی میں اندر ہی تقسیم شروع ہو جاتی ہے، کرکٹ کی دنیا میں نیوٹرل امپائر سے پہلے ایک تاریخ تھی،جب اپنے اپنے امپائر ہوتے تھے تو زیادہ تر بدمزگیاں ہوتی تھیں،ہم نے 1986ء میں پہلی بارکرکٹ میں نیوٹرل امپائر کھڑے کیے تھے،1997کے الیکشن کے علاوہ ہر الیکشن میں دھاندلی کا الزام لگتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ چیف الیکشن کمشنرنے ای وی ایم کی بھرپورمخالفت کی،ان دونوں پارٹیوں کا الیکشن میں دھاندلی کا ایک سسٹم ہے،ضمنی الیکشن میں ہماری کوشش تھی ان کو دھاندلی سے کیسے روکنا ہے،دو ہفتے پہلے ہم نے میٹنگ کی ان کو دھاندلی کو کیسے روکنا ہے، پٹن این جی اوزکی رپورٹ کے مطابق الیکشن میں دھاندلی کرنے کے 183 طریقے ہیں، سٹیٹس کو نے اسی لیے ای وی ایم کی مخالفت کی،ایران، بھارت میں ای وی ایم پر الیکشن کرائے جاتے ہیں، تحریک انصاف ماشااللہ بہت بڑی پارٹی بن گئی ہے، پی ٹی آئی میں آئی ایس ایف کے ذریعے مراد سعید جیسے لیڈر سامنے آئے، جنرل الیکشن کے بعد پارٹی میں الیکشن کرائیں گے، ہم ٹیکنالوجی کا استعمال کر کے انٹرا پارٹی الیکشن کرائیں گے، یہ دوپارٹی ہمارے سامنے ختم ہوئی یہ فیملی پارٹی ہے،یہ دونوں پارٹیاں گرو کرنے کے بجائے سکڑگئیں،دونوں پارٹیوں میں میرٹ نہیں۔ ای وی ایم آجائے تو دھاندلی کے 130 طریقے ختم ہوجاتے ہیں، بدقسمتی سے چیف الیکشن کمشنر نے ای وی ایم کو سبوتاژ کرنے کی کوشش کی،جس نظام میں میرٹ نہ ہو وہ ختم ہوجاتا ہے، الیکشن میں دھاندلی کا ان دوپارٹیوں کا ایک سسٹم بنا ہوا ہے، یہ دونوں پارٹیاں خاندانی پارٹیاں ہیں اسی لیے ختم ہوئیں۔پی ٹی آئی چیئر مین کا کہنا تھا کہ پاکستان کی مشکل کی بہت بڑی وجہ پاورپولٹیکس یعنی کوئی نظریہ نہیں ہے، مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی ہمارے لیے مثال ہیں، 1988 سے یہی دوپارٹیاں ایک دوسرے کو برا بھلا کہتی تھیں، دونوں پارٹیاں ایک دوسرے کو چور کہتے تھے، حدیبیہ پیپر ملز، سرے محل کیس ن لیگ نے کیسز بنائے تھے، دونوں جماعتوں نے ایک دوسرے پر سنگین الزامات لگائے، چارٹرآف ڈیموکریسی کے نام پر دونوں پارٹیوں نے ملکر ملک کو لوٹا، ان کا کوئی نظریہ نہیں تھا، آج سب تحریک انصاف کے خلاف اکٹھے ہو گئے ان کا کوئی نظریہ نہیں، ہماری حکومت کو اس لیے نہیں ہٹایا کہ کرپشن کر رہی تھی، اللہ سچ سامنے لے آتا ہے، ساڑھے تین ماہ میں اللہ نے ان کو ایکسپوز کر دیا، ان کا اقتدار میں آنے کا مقصد مہنگائی کم کرنا نہیں صرف ایک ہی مقصد این آر او لینا تھا، نیب ترمیم کر کے 1100 ارب معاف کرا لیا، عوام مہنگائی میں ڈوب رہی ہے اور یہ اپنے کیسز معاف کرا رہے ہیں۔عمران خان نے مزید کہا کہ تحریک انصاف کی حکومت میں ریکارڈ ٹیکس ریونیو اکٹھا کیا گیا، ملک میں ڈالرکی کمی ہوگئی ہے، سب سے خطرناک چیزہے،ہماری حکومت میں ریکارڈ ڈالرآرہے تھے،مارچ میں بیرونی خسارہ 500 ملین ڈالر اب 2 اعشاریہ 6ارب ڈالر تک پہنچ گیا، ہماری حکومت میں مہنگائی 17 فیصد اورآج 38 فیصد ہے، کورونا کے باوجود ہماری حکومت نے سب سے زیادہ نوکریاں دیں،عالمی ادارہ کے مطابق برصغیرمیں کورونا کے دوران پاکستان میں سب سے کم بے روزگاری تھی، جب عدم اعتماد آئی تو ڈالر 178 اور آج 250 کا ہوگیا ہے،ہماری حکومت میں پٹرول 150اور ڈیزل 144 روپے تھا،آج دنیا میں پٹرول کی قیمتیں کم ہے اور ملک میں پٹرول 227 اور ڈیزل 244 روپے ہے،عالمی مارکیٹ میں گھی کی قیمت کم اور پاکستان میں 200 روپے زیادہ ہوگئی۔پی ٹی آئی چیئر مین کا مزید کہنا تھا کہ پاورپولٹیکل ایک پرانی سوچ ہے، ہم نے سیاست کوعبادت سمجھ کرکرنا ہے، جب وزیراعظم ہاؤس سے ڈائری پکڑ کر گھرگیا تو اگلے دن اپنی اہلیہ کے ہمراہ شام کو فلم دیکھ رہا تھا، زندگی میں اونچ نیچ دیکھی ہے، ہارتے ہیں تو سارے منہ بھی پھیر لیتے ہیں زندگی میں یہ سب کچھ دیکھا ہے، رات کو گیارہ بجے دیکھا توعوام سڑکوں پر نکل آئی، مجھے اپنی جدوجہد کی سب سے زیادہ اس دن خوشی ہوئی جب عوام سڑکوں پر نکل آئی، زندگی کے ساڑھے 3 سال مشکل ترین تھے کوئی چھٹیاں نہیں کی تھیں، قوم کے اندرشعوردیکھا تو مجھے بہت خوشی ملی، پاکستان کا مطلب لااللہ اورتیرا میرا رشتہ کیا لااللہ، ہمارے نبی رحمت الاللعامین تھے، ہمارے نبی ﷺ نے میثاق مدینہ میں سب کو اکٹھا کیا تھا، جس دن ہم ایک قوم بن گئے قرضہ اتارنا کوئی مشکل نہیں۔ اوورسیز پاکستانیوں کو اس حکومت پر اعتماد نہیں، ہم نے اپنی آئیڈیالوجی قوم کو بتانی ہے، سپریم کورٹ کا جب فیصلہ آیا تو میں نے کال نہیں دی، قوم خود ہی سڑکوں پر آ گئی، ہم قوم بننے جا رہے ہیں، اس وقت پارٹی کو منظم کرنے کا بہترین وقت ہے، 26 سال میں پارٹی کو منظم نہیں کر سکے، پارٹی نظریئے پربنتی ہے، اب تو چھوٹے چھوٹے بچوں کو بھی ہمارے نظریے کا پتا چل گیا ہے، بدقسمتی سے میری پارٹی کو پوری طرح میرے نظریے کا پتا نہیں چلا، انشااللہ الیکشن میں دوتہائی اکثریت لیں گے۔چیف الیکشن کمشنرمستعفی ہوجائے۔ جمعرات والے دن دوپہر 2 بجےالیکشن کمیشن کے باہر احتجاج کریں گے۔

تبصرے بند ہیں.