انڈیا، ریپ کا شکار لڑکی کی اس کے خاندان والوں نے مشتبہ حملہ آور کے ساتھ پریڈ کروا دی

Indian students take part in a protest in Jalandhar on April 16, 2018, over the high profile rape cases in Jammu and Kashmir and Uttar Pradesh states. Indian police have made another arrest after the alleged rape of a teenager by a ruling party politician sparked protests across the country, federal investigators said April 15. / AFP PHOTO / SHAMMI MEHRA

لاہور ( نیوز ڈیسک) ہندوستان میں خواتین کے خلاف جنسی تشدد کے تازہ افسوسناک واقعے میں ریاست مدھیا پردیش کے ایک گاؤں میں زیادتی کا نشانہ بننے والی 16 سالہ لڑکی کو رسیوں سے باندھ کر مشتبہ حملہ آور کے ساتھ پریڈ کرائی گئی۔

انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق پولیس نے بتایا کہ مدھیا پردیش کے قبائلی ضلع علی راج پور میں اتوار کے روز 21 سالہ شخص نے نوعمر لڑکی کو مبینہ طور پر ریپ کا نشانہ بنایا تھا جس کے بعد دیہاتیوں نے مشتبہ شخص اور متاثرہ لڑکی کو رسیوں سے باندھ کر ان کی سب کے سامنے پریڈ کرائی۔

ایک ویڈیو میں دکھایا گیا ہے کہ گاؤں میں لڑکی کو رسیوں سے باندھ کر مشتبہ ملزم کے ساتھ زبردستی چلنے پر مجبور کیا جا رہا ہے اور انہیں گاؤں میں سرعام مارا جا رہا ہے جبکہ آس پاس جمع کچھ افراد ‘بھارت ماتا کی جئے’ کے نعرے لگا رہے ہیں۔

اس ویڈیو کے وائرل ہونے کے بعد عوام نے سوشل میڈیا پر شدید غم و غصے کا اظہار کیا ہے۔

نوعمر بچی کو پولیس نے بازیاب کرایا جبکہ اس کا ریپ کرنے والے کے ساتھ ساتھ گاؤں کے مزید 5 افراد کو بھی گرفتار کرلیا گیا ہے۔

این ڈی ٹی وی کے مطابق زیادتی کا نشانہ بننے والے لڑکی کے اہل خانہ بھی ان لوگوں میں شامل تھے جنہوں نے پریڈ کرائی تاکہ شرم دلائی جا سکے۔

متاثرہ شخص کی شکایت پر دو مقدمات درج کیے گئے ہیں، 21 سالہ شخص کے خلاف ریپ کا مقدمہ درج کیا گیا ہے اور دوسرا اس لڑکی کے اہلخانہ اور دیہاتیوں کے خلاف درج کیا گیا ہے جنہوں نے گاؤں میں اس لڑکی پریڈ کرائی اور اسے مارا پیٹا۔

انڈین ایکسپریس کے مطابق ایک پولیس افسر نے بتایا کہ مشتبہ ملزم شادی شدہ ہے اور اس کے دو بچے ہیں۔

دہلی کی بس میں 2012 میں ایک لڑکی کے ریپ اور قتل کے بعد نافذ کیے گئے نئے سخت قوانین کے باوجود بھارت میں خواتین کے خلاف جرائم کا سلسلہ بدستور جاری ہے۔

فاسٹ ٹریک عدالتوں کے قیام کے باوجود گواہوں کی عدم دستیابی، قانونی چارہ جوئی سست روی کا شکار ہونے اور طویل قانونی عمل کی وجہ مقدمات سست روی کا شکار ہوتے ہیں۔

نیشنل کرائم ریکارڈز بیورو کے اعدادوشمار کے مطابق پولیس نے ہندوستان میں 2018 میں عصمت دری کے 33ہزار 977 واقعات درج کیے جس کا مطلب یہ ہے کہ بھارت میں پر 15 منٹ پر ایک ریپ ہوتا ہے تاہم انسانی حقوق کی تنظیموں کا ماننا ہے کہ ریپ کا شکار خواتین کی اصل تعداد بہت زیادہ ہوسکتی ہے کیونکہ بہت سے واقعات رپورٹ بھی نہیں ہو پاتے۔

تبصرے بند ہیں.