امریکا شام کیخلاف قرارداد کیلیے بلیک میل کر رہا ہے، روس

دمشق / ماسکو / تہران: روس نے الزام عائد کیا ہے کہ امریکا شام کے خلاف سیکیورٹی کونسل میں فوجی حملے کی قرارداد منظور کروانے کیلیے ماسکو کو بلیک میل کررہا ہے۔ روسی وزیر خارجہ سرجئی لاروف نے کہا ہے کہ امریکا اقوام متحدہ میں شام کے خلاف سخت قرارداد پاس کروانے کیلیے روس کو بلیک میل کررہا ہے۔ انھوں نے کہا کہ مغربی ممالک امریکا کی اندھی تقلید کرتے ہوئے شورش زدہ ملک شام میں حکومت کی تبدیلی کیلیے کوشش کررہے ہیں جو غلط ہے۔ لاروف نے کہا کہ امریکا نے دھمکی دی ہے کہ اگر روس نے سیکیورٹی کونسل میں شام کے خلاف فوجی حملے کیلیے قرارداد منظور کروانے میں مدد نہ دی تو امریکا روس کے ساتھ شام کے کیمیائی ہتھیاروں کو تلف کرنے کے معاہدے پر عمل درآمد روک دیگا۔ انھوں نے کہا کہ مغربی ممالک بھی امریکا کی اندھی تقلید میں لگے ہوئے ہیں، انھوں نے کہا کہ امریکا، برطانیہ اور فرانس شام کے خلاف سخت قرارداد منظور کروانے کی کوشش کررہے ہیں۔سرگئی لاروف نے ایک ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ کیمیائی ہتھیاروں کا معاملہ سفارتی اور مذاکرات کے ذریعے حل کرناچاہتے ہیں کسی کے دبائو یا بلیک میلنگ میں نہیں آسکتے۔ دریں اثناء شام کے دارالحکومت دمشق میں روسی سفارتخانے کی عمارت پر راکٹ حملہ ہوا جس میں 3 افراد زخمی ہوگئے ہیں۔ اے ایف پی کے مطابق ایران کے صدر حسن روحانی نے کہا ہے کہ اگر شام پر فوجی حملہ ہوا تو مغربی ممالک پچھتائیں گے۔ انھوں نے کہا کہ جنگ روکنے کیلیے مذاکرات ضروری ہیں۔ دوسری طرف شام کا سیاسی بحران بڑھتا ہوا عالمی ادارے کی جنرل اسمبلی تک پہنچ گیا جہاں 130 ممالک کے سربراہان مملکت و حکومت اس مسئلے کا جائزہ لیں گے۔ شام کے سیاسی بحران کا فیصلہ عالمی ادارے کے سالانہ اجلاس میں متوقع ہے۔

تبصرے بند ہیں.