امریکا، حراستی مرکز میں پناہ گزین عورتوں کی بچے دانیاں نکالنے کا الزام

اسپیکر ایوانِ نمائندگان نینسی پیلوسی ،سینیٹ میں ڈیموکریٹک پارٹی کے قائد نے الزامات کو سنگین قرار دیدیا،تفتیش کامطالبہ

واشنگٹن(مانیٹر نگ ڈیسک)امریکا میں اپوزیشن رہنمائوں نے اس اسکینڈل پر شدید غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے اسے انسانی حقوق کی کڑی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق یہ اسکینڈل گزشتہ روز منظر عام پر آیا، جس میں ریاست جارجیا کی ایک نرس نے الزام لگایا کہ مہاجرین کے ایک حراستی مرکز میں قائم ایمرجنسی ہسپتال میں کئی خواتین کی بچے دانیاں بلاجواز آپریشن کے ذریعے نکال دی گئیں۔شکایت درج کرانے والی نرس کا نام ڈان ووٹن ہے۔ جس حراستی مرکز میں مبینہ طور پر ایسا کیا گیا وہ ریاست جارجیا کی اِروِن کانٹی ڈیٹینشن سینٹر ہے۔یہ مرکز امیگریشن اور کسٹم انفورسمنٹ محکمے(آئی سی ای )کی نگرانی میں قائم ہے۔ حراستی مرکز میں تعینات طبی عملے پر الزام ہے کہ انہوں نے وہاں قید خواتین کے غیرضروری آپریشن کرکے ان کی بچے دانیاں نکالیں۔نرس ووٹن کے مطابق عملے نے مریضوں کے کووڈ انیس سے متعلق ٹیسٹ کرانے میں بھی کوتاہی برتی اور اہم میڈیکل ریکارڈ تلف کیا۔ نرس نے حراستی مرکز میں یہ آپریشن کرنے والی ڈاکٹر گائناکالوجسٹ کو یوٹرس کلکٹر قرار دیا۔ امریکی ایوانِ نمائندگان کی اسپیکر نینسی پیلوسی اور سینیٹ میں ڈیموکریٹک پارٹی کے قائد سینیٹر چک شومر نے اس الزامات کو سنگین قرار دیا اور اس کی پوری تفتیش کا مطالبہ کیا ۔ ڈیموکریٹک رہنمائوں نے اس صورت حال کوانسانی حقوق کی کھلی خلاف ورزی قرار دیا۔ایوانِ نمائندگان میں ریاست مِسسِیسیپی سے تعلق رکھنے والے رکن بینی ٹامسن نے بتایا کہ نرس کی شکایت کا تفصیل سے جائزہ لیا جائے گا۔ بینی ٹامسن ایوانِ نمائندگان کی داخلی سلامتی کمیٹی کے چیئرمین ہیں۔

تبصرے بند ہیں.