افغان ٹرانزٹ کنٹینراسکینڈل، تحقیقات نے نیا رخ لے لیا

کراچی: ڈائریکٹرجنرل کسٹمزانٹیلی جنس کی جانب سے ایساف وافغان ٹرانزٹ کنٹینراسکینڈل میں استعمال ہونے والی گاڑیوں کے ڈیٹا کی جھان بین نے تحقیقات کو نیا رخ دیدیا ہے۔ ڈائریکٹریٹ جنرل آف کسٹمزانٹیلی جنس اینڈانوسٹی گیشن ایف بی آرکراچی کے ڈائریکٹرعاشرعظیم کی جانب سے افغان ٹرانزٹ ٹریڈ اسکینڈل /ایساف کنٹینرزاسکینڈل کی درست سمت کا تعین کرنے کے لیے مذکورہ اسکینڈل میں کنسائنمنٹس کی ترسیل میںاستعمال ہونے والی گاڑیوں کے ڈیٹا کی چھان بین کا آغازکرتے ہوئے ابتدائی رپورٹ ایف بی آرکو ارسال کردی گئی ہے۔ واضح رہے کہ ایساف وافغان ٹرانزٹ اسکینڈل میں وفاقی ٹیکس محتسب کی جانب سے 7922جبکہ ایف بی آر کے ممبرحافظ محمد انیس کی جانب سے کی جانے والی تحقیقاتی رپورٹ میں 25ہزار کنٹینرز غائب ہونے اور محصولات کی مد میں55ارب روپے کی بے قاعدگیوں کا ذکر کیا گیا تھا اورمذکورہ دونوں تحقیقاتی رپورٹس میں صرف ان کنٹینرزکی چھان بین کی گئی جو 8یا اس سے کم مدت میں واپس آئے جبکہ ڈائریکٹر جنرل کسٹمز انٹیلی جنس کے خط نمبر 1/1/CH/FBR/2013 میں ہدایت کی گئی کہ افغان ٹرانزٹ ٹریڈ/ایساف کنٹینرزاسکینڈل کی تحقیقات صاف وشفاف اندازمیں کی جائے۔ کسٹمزانٹیلی جنس کراچی کی جانب سے حال ہی میں مرتب کی جانے والی ابتدائی رپورٹ میں صرف افغان ٹرانزٹ ٹریڈ /ایساف کے درآمدی کنسائنمنٹس کے کنٹینرزکی ترسیل میں استعمال ہونے والی گاڑیوں کا ریکارڈ کی چھان بین کی گئی ہے اور چھان بین کے عمل میں اس امر کا انکشاف ہواہے کہ افغان ٹرانزٹ ٹریڈ /ایساف کے کنٹینرز کی ترسیل میں استعمال ہونے والی بیشترگاڑیوںکو صرف کراچی میںقائم گوادموں تک کنسائمنٹس اتارکرواپس کر دیا گیا تھا جبکہ کنٹینرزکو چند دن اپنے گودام میں رکھ کرواپس بندرگاہ بھیجا گیا جس کے باعث وہ کنٹینرزجو8یوم کے بعد بندرگاہ پر واپس آئے ان کے خلاف کارروائی کا آغازنہیں کیاگیابلکہ 8دن یا اس سے کم وقت میں واپس آنے والے کنٹینرزکے خلاف کارروائی کی گئی ہے لیکن ڈایکٹریٹ جنرل آف کسٹمز انٹیلی جنس اینڈانوسٹی گیشن کراچی کی جانب سے تحقیقات کا آغازغائب ہونے والے کنٹینرزکے بجائے گاڑیوں کی آمدورفت کی چھان بین سے کیاگیا ہے جس کے لیے کراچی کے تمام نجی ٹرمینلز سے 2008تا2010 کاگاڑیوں کی آمدورفت کا ڈیٹاحاصل کیاگیاہے

تبصرے بند ہیں.