اسکریپ ٹائرزکی نئی درآمدی پالیسی کے تحت کلیئرنس شروع

کراچی: محکمہ کسٹمز نے ملک کے مختلف صنعتی شعبوں کی جانب سے اسکریپ ٹائرز کنسائنمنٹس کی نئی درآمدی پالیسی کے تحت کلیئرنس کا آغاز کردیا ہے اورپورٹ قاسم سمیت دیگر کلکٹریٹ میں اسکریپ ٹائرز کے درآمدکنندگان کی جانب سے درآمدی پالیسی کے کلاز9 کے تحت انوائرمینٹل ڈپارٹمنٹ کے این اوسی جمع کرانے پر50 سے زائد گڈز ڈیکلریشن کے تحت اسکریپ ٹائرزکے کنسائمنٹس کی کلیئرنس کردی ہے تاہم ایک درآمدکنندہ کی جانب سے ماحولیاتی ادارے کے این اوسی حاصل کرنے کے مہلت طلب کرنے پراسکریپ ٹائرز کے3 کنٹینرز کی کلیئرنس موخر ہو گئی ہے۔واضح رہے کہ توانائی کے سنگین بحران کے بعد بعض صنعتی شعبوں نے اسکریپ ٹائرز کو متبادل توانائی کا ذریعہ بنالیا ہے، یہی وجہ ہے کہ پاکستان میں امریکا، برطانیہ، کینیڈا، آسٹریلیا، متحدہ عرب امارات ودیگر ممالک سے اسکریپ ٹائرز کی درآمدات کا حجم بڑھ گیا ہے۔کہ سیمنٹ ساز ادارے اسکریپ ٹائرز کو جلاکر اپنے بوائلرز کو آپریٹ کررہے ہیں جس کے بعد اسکریپ ٹائرز کے کاربن اور اس سے نکلنے والی لوہے کی تاروں کو بھی استعمال میں لاتے ہیں جبکہ ایک اور انڈسٹری اسکریپ ٹائرز سے مخصوص آئل تیار کرتی ہے جو فرنس آئل کے متبادل استعمال کیا جاتا ہے ۔ تاہم یہ اسکریپ ٹائر آئل فرنس آئل کی نسبت15 تا20 فیصد سستاہے لیکن اس مرحلے میں ماحولیاتی آلودگی پیدا ہونے کے خطرات زیادہ ہیں اور انہی خطرات کے پیش نظر وزارت تجارت نے 8 مارچ 2013 کو جاری ہونے والی نئی درآمدی پالیسی کے تحت محکمہ کسٹمز کو درآمدی اسکریپ ٹائرزکی کلیئرنس کو انوائرمینٹل پروٹیکشن ایجنسی کی این اوسی سے مشروط کردیاتھا۔ ذرائع نے بتایا کہ فی الوقت ملک میں اسکریپ ٹائرزکی فی ٹن سی اینڈ ایف کراچی قیمت55 تا60 ڈالر ہے جبکہ سیمنٹ وٹائرز کی مقامی انڈسٹری کی مشاورت سے محکمہ کسٹمز نے اسکریپ ٹائرز کی امپورٹ ٹریڈ پرائس80 ڈالر فی ٹن مقرر کی ہوئی ہے۔

تبصرے بند ہیں.