ساؤتھمپٹن: اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل نے چیمپئنز ٹرافی کو بھی گہنا دیا، 8 ملکی ٹورنامنٹ کے آغاز سے قبل کرپشن کے باعث کرکٹ بدنامیوں کی لپیٹ میں ہے۔ آئی سی سی کو ایک بار پھر کھیل پر شائقین کا اعتماد بحال کرنے کا چیلنج درپیش ہے۔تفصیلات کے مطابق انڈین پریمیئر لیگ میں سامنے آنے والے فکسنگ اسکینڈل نے چیمپئنز ٹرافی کے حسن کو بھی گہنا دیا، میڈیا اور شائقین کی توجہ جمعرات سے شروع ہونے والے ایونٹ سے زیادہ کرپشن کی خبروں پر ہے، بھارت میں اس کیس کے حوالے سے ہر روز نت نئی اطلاعات سامنے آرہی ہیں، گذشتہ روز بورڈ کے صدر این سری نواسن اپنی ذمہ داریوں سے وقتی طور پر الگ ہوچکے، بکیز کی گرفتاریوں اور کیس میں پکڑے گئے۔افراد کے کورٹ کے چکر جاری ہے، ایسے میں آئی سی سی کے لیے شائقین کا کھیل پر اعتماد بحال کرنا ایک بار پھر بہت بڑا چیلنج بن چکا۔ اسی فکسنگ کیس میں نام سامنے آنے کے بعد چیمپئنز ٹرافی سے پاکستانی امپائر اسد رؤف کو باہر کیا جا چکا ہے۔ برطانوی میڈیا کی اس وقت خاص توجہ نہ صرف بھارت بلکہ پاکستان کرکٹ ٹیم پر بھی ہے جو 2010 کے مشہور زمانہ فکسنگ اسکینڈل کے بعد پہلی بار انگلش سرزمین پر پہنچی، اس کیس میں تین پاکستانی پلیئرز سلمان بٹ، عامراور آصف کو برطانیہ میں ہی جیل کی ہوا کھانا پڑی تھی۔ یہ چیمپئنز ٹرافی کا ساتواں اور آخری ٹورنامنٹ ہے، 2017 میں اس کی جگہ ٹیسٹ چیمپئن شپ شروع کی جائے گی۔ آئی سی سی نے آخری ایڈیشن کو ہر قسم کی بدنامی سے بچانے کیلیے سخت ترین اقدامات کیے ہیں۔ 8 ملکی ٹورنامنٹ کا آغاز جمعرات جبکہ فائنل 23 جون کو کھیلا جائیگا، اس دوران مجموعی طور پر 18 دنوں میں15 میچز ہوں گے۔ انگلش سیزن کے آغاز پر ایونٹ کے انعقاد کی وجہ سے کنڈیشنز کافی مشکل ہیں، سابق بھارتی اسپنر انیل کمبلے کا کہنا ہے کہ تمام ٹیموں کیلیے کنڈیشنز سے ہم آہنگ ہونا بہت بڑا چیلنج ہے، یہاں کی پچز میچ کے دوران ہی بعض اوقات تبدیل ہوجاتی ہیں۔
تبصرے بند ہیں.